نہیں، کشف کو شرعی دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام میں شریعت کی بنیاد صرف قرآن، صحیح حدیث، اور اجماعِ صحابہ ہے۔ کشف، خواب، الہام یا باطنی واردات کا تعلق ذاتی تجربے سے ہوتا ہے، اور یہ نہ قطعی ہوتا ہے، نہ معصوم عن الخطا۔
وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا
“اگر تم نبی ﷺ کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے۔”
(سورۃ النور: 54)
ہدایت صرف نبی ﷺ کی اطاعت میں ہے، کسی ولی کے کشف یا خواب میں نہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا
“من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ”
“جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی، وہ مردود ہے۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 2697)
کشف کو دلیل بنا کر نیا حکم نکالنا یا دین میں اضافہ کرنا صریح بدعت ہے، اور مردود ہے۔
شریعت صرف قرآن و سنت سے لی جاتی ہے، کشف سے نہیں۔ دین مکمل ہو چکا ہے۔
ٱلۡيَوۡمَ أَكۡمَلۡتُ لَكُمۡ دِينَكُمۡ
(سورۃ المائدہ: 3)
لہٰذا، کشف کو شریعت کا ذریعہ بنانا توحید و سنت کے خلاف ہے۔