کیا پیغمبر بھی اس حد تک آزمائے گئے کہ وہ پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟

جی ہاں! قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت بیان فرمائی ہے کہ پیغمبر بھی اتنی شدید آزمائشوں سے گزرے کہ بعض اوقات وہ اور ان کے ماننے والے بے اختیار پکار اٹھے اللہ کی مدد کب آئے گی؟ فرمایا

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا ٱلْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ ٱلَّذِينَ خَلَوْا۟ مِن قَبْلِكُم ۖ مَّسَّتْهُمُ ٱلْبَأْسَآءُ وَٱلضَّرَّآءُ وَزُلْزِلُوا۟ حَتَّىٰ يَقُولَ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ مَتَىٰ نَصْرُ ٱللَّهِ ۗ أَلَآ إِنَّ نَصْرَ ٱللَّهِ قَرِيبٌۭ

کیا تم نے یہ گمان کیا کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں آیا جو تم سے پہلے گزرنے والوں پر آیا؟
ان پر سختیاں اور مصیبتیں آئیں، اور وہ ہلا کر رکھ دیے گئے، یہاں تک کہ رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے پکار اٹھے ‘اللہ کی مدد کب آئے گی؟’
سن لو! بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔
(البقرہ – 214)

اس آیت میں رسولوں اور اہلِ ایمان کی زبانی بے بسی کے کلمات بیان کیے گئے جو مایوسی نہیں بلکہ دعا، توکل اور التجا کی صورت میں تھے۔

زُلزِلوا (ہلا دیے گئے) یہ لفظ بتاتا ہے کہ ان پر آزمائش انتہائی سخت تھی، جس نے ان کے ایمان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

مگر یہ پکار دراصل توکل کا اظہار تھی، اور اللہ نے اس کا جواب بھی دیا

أَلَآ إِنَّ نَصْرَ ٱللَّهِ قَرِيبٌۭ
’’سن لو! اللہ کی مدد قریب ہے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

برائی کو بھلائی سے ٹالنے کا کیا فائدہ قرآن نے بیان کیا ہے؟برائی کو بھلائی سے ٹالنے کا کیا فائدہ قرآن نے بیان کیا ہے؟

قرآنِ مجید نے برائی کو بھلائی سے ٹالنے کو نہایت عظیم صفت قرار دیا ہے۔ یہ طریقہ صرف اخلاقی بلندی نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں اعلیٰ ترین حکمت بھی

وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى – کا کیا مطلب ہے، اور اس میں قرآن کی عظمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى – کا کیا مطلب ہے، اور اس میں قرآن کی عظمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟

“وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى وَٱلْقُرْءَانَ ٱلْعَظِيمَ”“اور بے شک ہم نے آپ کو سات بار دہرائی جانے والی آیات اور عظیم قرآن عطا فرمایا ہے۔”(الحجر: 87) اس آیت میں اللہ

اصحابِ کہف کتنے سال تک سوئے رہے؟ قرآن مجید نے کتنے سال کا ذکر کیا ہے اور اہلِ کتاب کی روایات میں کیا فرق ہے؟اصحابِ کہف کتنے سال تک سوئے رہے؟ قرآن مجید نے کتنے سال کا ذکر کیا ہے اور اہلِ کتاب کی روایات میں کیا فرق ہے؟

اصحابِ کہف کے غار میں سونے کی مدت ایک عجیب اور معجزانہ واقعہ ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے سورة الکہف میں بیان کیا ہے۔ وَلَبِثُوا۟ فِى كَهْفِهِمْ ثَلَـٰثَ مِا۟ئَةٍۢ سِنِينَ