کیا نبی ﷺ کے بعد وحی کسی کو آ سکتی ہے؟

اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے بعد کسی کو وحی نہیں آ سکتی، کیونکہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ پر وحی کا سلسلہ مکمل ہو چکا ہے۔

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّينَ
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، بلکہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں۔
(سورۃ الأحزاب: 40)

یہ آیت قطعی طور پر اعلان کرتی ہے کہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں، اور آپ کے بعد نبوت اور وحی کا دروازہ بند ہو چکا ہے۔

إن الرسالة والنبوة قد انقطعت، فلا رسول بعدي ولا نبي.
رسالت اور نبوت ختم ہو چکی، میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ نبی۔
(جامع ترمذی، حدیث: 2272 صحیح)

نبوت کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ سے براہِ راست وحی پانا۔ جب نبی ہی نہیں رہے تو وحی بھی بند ہو گئی۔
اب اگر کوئی دعویٰ کرے کہ اسے وحی آتی ہے، تو وہ کذاب اور دجال ہے، کیونکہ یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔

نبی کریم ﷺ کے بعد وحی کسی کو نہیں آ سکتی۔ جو بھی ایسا دعویٰ کرے وہ گمراہ ہے، اور اس کا دعویٰ توحید، ختم نبوت، اور دین اسلام کے بنیادی اصول کے خلاف ہے۔ اب وحی آنا بند ہوگئی ہے رہنمائی کے لئے قرآن ہے، اور ہدایت کی روشنی صرف نبی ﷺ کی سنت میں ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انبیاء کی دعوت میں کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ کیوں لازم و ملزوم ہیں؟انبیاء کی دعوت میں کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ کیوں لازم و ملزوم ہیں؟

قرآنِ مجید کی روشنی میں انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا جوہر کفر بالطاغوت اور ایمان باللہ پر مبنی تھا۔ اللہ پر سچا ایمان اس

تکبر کرنے والوں کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے؟تکبر کرنے والوں کے بارے میں قرآن کیا کہتا ہے؟

قرآنِ حکیم میں تکبر کو اللہ تعالیٰ کی ناپسندیدہ صفات میں شمار کیا گیا ہے۔ اللہ نے فرمایا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَبیشک اللہ تکبر کرنے

کیا قیامت کے دن مشرکوں کے شریک انکے کام آئیں گے؟کیا قیامت کے دن مشرکوں کے شریک انکے کام آئیں گے؟

نہیں، قیامت کے دن مشرکوں کے شریک ان کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا ثُمَّ