جی ہاں، نبی ﷺ کے بارے میں غلو (حد سے بڑھنا) شرک کی طرف لے جاتا ہے، اگر اس میں ایسے اوصاف یا اختیارات نبی ﷺ کو دیے جائیں جو صرف اللہ کے ساتھ خاص ہیں، جیسے علمِ غیب، ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا، حاجت روا اور مشکل کشا ہونا، دعاؤں کو سن کر فریاد رسی کرنا۔
یہ تمام صفات توحید کے منافی اور شرک کی صورتیں ہیں، اگرچہ کرنے والا یہ دعویٰ کرے کہ وہ محبت میں ایسا کر رہا ہے۔
قُلۡ إِنَّمَا أَنَا۠ بَشَرٞ مِّثۡلُكُمۡ يُوحَىٰٓ إِلَيَّ أَنَّمَآ إِلَٰهُكُمۡ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞ
کہہ دیجیے: میں تمہاری طرح ایک انسان ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے۔
(سورۃ الکہف: 110)
نبی ﷺ نے خود توحید کی دعوت دی، اور یہ فرمایا کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نہ کہ کسی غیبی اختیار کے مالک۔
نبی ﷺ نے فرمایا کہ
“لا تطروني كما أطرت النصارى ابن مريم، فإنما أنا عبده، فقولوا: عبد الله ورسوله”
مجھے اس طرح حد سے نہ بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے عیسیٰ ابن مریم کے بارے میں غلو کیا، میں صرف اللہ کا بندہ ہوں، تو کہو: اللہ کا بندہ اور رسول
(صحیح بخاری، حدیث: 3445)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ نبی ﷺ کی شان میں غلو کرنا ویسا ہی ہے جیسا کہ نصرانیوں نے عیسیٰؑ کے بارے میں کیا، اور وہ شرک میں مبتلا ہوئے۔
غلو کی موجودہ چند شکلیں
یا رسول اللہ مدد!، نبی ﷺ ہر جگہ سے فریاد سن لیتے ہیں، نبی ﷺ ہمارے دلوں کے حال جانتے ہیں۔
درود یا نعت میں شرکیہ الفاظ مثلاً: “تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یا رسول اللہ”
یہ تمام اقوال اور افعال، اگرچہ محبت کے نام پر ہوں، شرک کے دائرے ہیں۔
نبی ﷺ سے محبت ایمان کا حصہ ہے، لیکن ایسی محبت جو توحید کو پامال کرے، وہ گمراہی ہے۔ نبی ﷺ کی عزت، پیروی اور اطاعت فرض ہے، لیکن ان کے لیے اللہ جیسے اختیارات ماننا شرک ہے، جو توحید کی بنیاد کو توڑ دیتا ہے۔