اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو انسانوں ہی میں سے منتخب فرمایا، تاکہ وہ قوم کی زبان، عادات، اور فہم کے مطابق ہدایت پہنچا سکیں۔ اگر نبی کوئی نورانی یا ماورائی مخلوق ہوتے تو ان کی اقتداء ممکن نہ ہوتی۔ نبی ﷺ بشر ہیں، نہ کہ نوری مخلوق۔ فرمایا
قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ
’’کہہ دیجیے: میں تم جیسا بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے۔‘‘
(سورۃ الکہف: 110)
اور جہاں “نور” لفظ کا تذکرہ کیا گیا وہاں مراد کتاب اللہ، ہدایت و شریعت ہے، نہ کہ نبی کی اصل تخلیق۔
قَدْ جَآءَكُم مِّنَ ٱللَّهِ نُورٌۭ وَكِتَـٰبٌۭ مُّبِينٌۭ
’’تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور اور واضح کتاب آ چکی ہے۔‘‘
(سورۃ المائدہ: 15)
“نور” سے مراد نبی ﷺ کی لائی ہوئی وحی یعنی قرآن کو لیا ہے، نہ کہ تخلیقی نور جیسے فرشتے۔
سابقہ کتابوں کو بھی نور کہا گیا ہے فرمایا کہ
إِنَّآ أَنزَلْنَا ٱلتَّوْرَىٰةَ فِيهَا هُدًۭى وَنُورٌۭ
“ہم نے تورات نازل کی، جس میں ہدایت اور نور تھا۔”
(سورۃ المائدہ: 44)
تورات، انجیل اور زبور کو بھی “نور” کہا گیا۔ اس سے واضح ہے کہ “نور” کا مطلب کتاب و شریعت ہے، نہ کہ انبیاء کا جوہر تخلیق۔
رسول اللہ ﷺ نے کبھی اپنی ذات کے لیے “نور” بطور تخلیق بیان نہیں کیا بلکہ فرمایا:
“أنا بشر مثلكم، أنسى كما تنسون”
’’میں تم جیسا بشر ہوں، جیسے تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔‘‘
(صحیح مسلم، حدیث: 572)
اگر نبی ﷺ نوری مخلوق ہوتے تو ان میں بشری صفات (بھول، بیماری، مشقت) نہ ہوتیں۔
لہذا قرآن و سنت کی روشنی میں نبی ﷺ بشر ہیں اور انہیں “نوری مخلوق” کہنا غلو ہے۔
اور یہ کہنا کہ نبی ﷺ اللہ کے نور سے بنے ہیں یا خالص نوری مخلوق ہیں، یہ خالص کفریہ و شرکیہ تصور ہے، جس کی کوئی دلیل قرآن و سنت یا اقوالِ سلف میں نہیں۔
لہٰذا نبی ﷺ کو “نور” کہنا درست نہیں ہے بلکہ اللہ کی ہدایت نور ہے جیسے تورات، انجیل، اور قرآن کو “نور” کہا گیا۔ رسول اللہ ﷺ اور ہر نبی بشر ہی ہوتا ہے۔ نور کہنا نبی ﷺ کی تعظیم میں غلو، جیسا کہ ان کی تخلیق کو اللہ کے نور سے قرار دینا، توحید کے منافی اور شرک ہے۔