کیا نبی ﷺ کو “جمیع ما کان و ما یکون” کا علم حاصل ہے؟

نہیں، نبی کریم ﷺ کو “ما کان و ما یکون” یعنی کائنات کی مکمل ماضی و مستقبل کی خبریں علم غیب کے طور پر حاصل نہیں تھیں۔ یہ علم صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہے۔ نبی ﷺ کو اللہ نے محدود اور مخصوص امورِ غیب میں سے اطلاعی خبریں دی تھیں، لیکن وہ کلّی علمِ غیب ہرگز نہیں تھا۔

نبی ﷺ کے لئے جمیع ما کان و ما یکون کا عقیدہ قرآن سے صریح انکار ہے۔
قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمْ عِندِى خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ
“کہہ دیجیے: میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں۔”
(سورۃ الانعام: 50)

وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ لَٱسْتَكْثَرْتُ مِنَ ٱلْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ
“اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائی حاصل کر لیتا، اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔”
(سورۃ الأعراف: 188)

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ نبی ﷺ غیب نہیں جانتے تھے، نہ ہی ماضی و مستقبل کا ہر علم رکھتے تھے۔

نبی ﷺ خود واضح بیان کرتے ہیں کہ
“لا أعلم ما في غدٍ”
“میں نہیں جانتا کہ کل کیا ہوگا۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 4778)

اگر نبی ﷺ کو “ما یکون” یعنی آئندہ کا علم ہوتا، تو وہ “کل” کی خبر سے لاعلمی کا اظہار نہ فرماتے۔

اللہ نے فرمایا:
وَعِندَهُۥ مَفَاتِحُ ٱلْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ إِلَّا هُوَ
“اور غیب کی کنجیاں صرف اسی کے پاس ہیں، ان کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔”
(سورۃ الانعام: 59)

یعنی اللہ کے سوا کوئی بھی نہ مکمل ماضی کا علم رکھتا ہے نہ مکمل مستقبل کا، نہ فرشتے، نہ انبیاء، نہ اولیاء۔ یہ عقیدہ رکھنا کہ نبی ﷺ سب کچھ جانتے ہیں، شرک فی صفات (شرک فی العلم) کی ایک صورت ہے۔ ہمیں عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ہر ظاہر و باطن کا علم صرف اللہ کو ہے۔ نبی ﷺ اللہ کے پیغام کو پہنچانے والے تھے، لیکن اللہ کی صفات میں شریک نہیں تھے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا عقیدہ کے بغیر کوئی نظامِ عدل قائم ہو سکتا ہے؟کیا عقیدہ کے بغیر کوئی نظامِ عدل قائم ہو سکتا ہے؟

قرآنِ مجید کے مطابق، عقیدۂ توحید کے بغیر کوئی پائیدار اور مکمل نظامِ عدل قائم نہیں ہو سکتا۔ عدل کا سرچشمہ اللہ کی ربوبیت، حاکمیت

انبیاء علیہ السلام نے بتوں کے خلاف کیسا موقف اختیار کیا؟انبیاء علیہ السلام نے بتوں کے خلاف کیسا موقف اختیار کیا؟

انبیاء علیہم السلام نے بتوں اور شرک کے خلاف نہایت واضح، بے خوف اور دوٹوک موقف اختیار کیا۔ ان کی دعوت کا مرکزی نکتہ یہی