نہیں، نبی کریم ﷺ عالم الغیب (غیب جاننے والے) نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے خود قرآنِ مجید میں اس بات کی واضح نفی کی ہے کہ نبی ﷺ اپنی طرف سے غیب جانتے ہوں۔ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور وہ جسے چاہے اپنے علم میں سے جتنا چاہے، وحی کے ذریعے عطا کرتا ہے۔
قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمْ عِندِى خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمْ إِنِّى مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّ
آپ کہہ دیجئے میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔
(الانعام – 50)
قُل لَّآ أَمْلِكُ لِنَفْسِى نَفْعًۭا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ لَٱسْتَكْثَرْتُ مِنَ ٱلْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ ۚ إِنْ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٌۭ وَبَشِيرٌۭ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ
آپ کہہ دیں میں اپنے لیے کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو ضرور بہت سی بھلائی جمع کر لیتا، اور مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا۔ میں تو صرف ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔
(الاعراف – 188)
نبی ﷺ غیب نہیں جانتے تھے، البتہ جو علم اللہ کی طرف سے وحی کے ذریعے دیا گیا، وہی ان تک پہنچتا تھا۔ انبیاء کو وحی کے ذریعے بعض غیبی باتیں ضرور معلوم ہوتی تھیں، لیکن یہ اللہ کی طرف سے عطا شدہ اور محدود ہوتی تھیں۔ نبی ﷺ اللہ کے سب سے برگزیدہ، افضل اور محترم بندے تھے، لیکن عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے۔ نبی ﷺ نے جو بھی غیب کی خبریں دیں، وہ اللہ کی طرف سے وحی کے ذریعے دی گئی تھیں، ذاتی علم کی بنیاد پر نہیں۔