کیا نبی ﷺ سے یہ اعلان کروایا گیا کہ میں غیب نہیں جانتا اور میرے پاس اللہ کے خزانے نہیں ہیں؟

جی ہاں، قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ سے یہ اعلان کروایا کہ وہ غیب کا علم نہیں رکھتے اور نہ ہی ان کے پاس اللہ کے خزانے ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ۝
(اے نبی!) کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ کہو، کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتے ہیں؟ تو کیا تم غور و فکر نہیں کرتے؟
(الأنعام 50)

یہ آیت بالکل واضح ہے کہ نبی کریم ﷺ خود اعلان فرما رہے ہیں کہ

  1. اللہ کے خزانے میرے پاس نہیں ہیں
    یعنی نبی ﷺ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کو دنیاوی یا اخروی نعمتیں اپنی مرضی سے دے سکیں، بلکہ سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے۔
  2. میں غیب نہیں جانتا
    یعنی نبی ﷺ کو بذاتِ خود غیب کا علم نہیں تھا، بلکہ جو کچھ اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے بتاتا، وہی علم انہیں حاصل ہوتا۔
  3. میں فرشتہ نہیں ہوں
    نبی ﷺ کی بشریت کو بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ بھی عام انسانوں کی طرح ہیں، البتہ انہیں وحی کے ذریعے ہدایت دی جاتی ہے۔

اسی بات کو ایک اور مقام پر یوں فرمایا گیا

قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ۝

(اے نبی!) کہہ دو کہ میں اپنی ذات کے لیے نہ کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے۔ اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو میں بہت سی بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں تو محض ایک ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں۔
(الأعراف 188)

ان آیات سے واضح ہوتا ہے کہ نبی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے غیب کا مکمل علم نہیں دیا تھا، بلکہ وہی وحی کے ذریعے جانتے تھے جو اللہ انہیں بتاتا۔ اسی طرح، نبی ﷺ اپنی ذات سے کسی کو نفع یا نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتے تھے، بلکہ ہر چیز اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ تعلیم ہمیں سکھاتی ہے کہ نبی ﷺ کو اللہ کا بندہ اور رسول ماننا ہی اصل عقیدہ ہے، اور ہر چیز کا اختیار صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

غیر وارث اگر وراژت کی تقسیم کے وقت موجود ہو تو اس کو مالِ وراثت سے کچھ دینا جائز ہے؟غیر وارث اگر وراژت کی تقسیم کے وقت موجود ہو تو اس کو مالِ وراثت سے کچھ دینا جائز ہے؟

اگر وراثت کی تقسیم کے وقت ایسے قریبی رشتہ دار یا محتاج موجود ہوں، جو شرعی طور پر وارث نہ ہوں، تو ان کو بھی کچھ دینا مستحب ہے۔ ان

مسلمانوں سے دشمنی میں سب سے سخت کونسا طبقہ ہے؟مسلمانوں سے دشمنی میں سب سے سخت کونسا طبقہ ہے؟

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان فرمایا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف دشمنی میں سب سے سخت یہود اور مشرکین ہیں۔ فرمایا لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً

فرشتوں پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے؟فرشتوں پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے؟

فرشتوں پر ایمان ایمانِ اسلامی کا بنیادی رکن ہےفرشتوں پر ایمان لانا ایمان کے 6 ارکان میں سے ایک ہے۔ آمَنَ الرَّسُولُ… كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ…یعنی رسول اور