جی ہاں، قرآنِ مجید کے مطابق مکھی (شہد کی مکھی) اللہ تعالیٰ کے براہِ راست حکم اور نگرانی میں شہد تیار کرتی ہے۔ یہ عمل کوئی اتفاق یا مکھی کی سادہ فطرت کا نتیجہ نہیں بلکہ الہامِ الٰہی یعنی اللہ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے تحت ہوتا ہے۔
وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى ٱلنَّحْلِ أَنِ ٱتَّخِذِى مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًۭا وَمِنَ ٱلشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ ثُمَّ كُلِى مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ فَٱسْلُكِى سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًۭا ۚ يَخْرُجُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَابٌۭ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَٰنُهُۥ فِيهِ شِفَآءٌۭ لِّلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ
اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا کہ پہاڑوں میں، درختوں میں اور ان چھپریوں میں اپنے گھر بنائے جو لوگ بناتے ہیں۔ پھر ہر قسم کے پھلوں سے کھا اور اپنے رب کے ہموار کیے ہوئے راستوں پر چل۔ اس کے پیٹ سے ایک رنگ برنگا مشروب نکلتا ہے، جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔
یقیناً اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لیے نشانی ہے۔
(النحل آیت 68–69)
مکھی جیسا چھوٹا کیڑا بھی اللہ کی رہنمائی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا۔ سائنس شہد کے فائدے بیان کر سکتی ہے، مگر قرآن اس کا الہامی و معجزاتی پہلو بیان کرتا ہے۔ اللہ کی نگرانی ہر شے پر ہے، حتیٰ کہ ایک چھوٹی مکھی پر بھی۔