جی ہاں، قرآن مجید میں بارہا یہ تعلیم دی گئی ہے کہ مومنوں کا بھروسہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر ہونا چاہیے۔ ایمان کا لازمی جزو یہی ہے کہ انسان اپنے تمام معاملات میں اللہ پر توکل کرے اور اسی کو کارساز سمجھے۔
إِن يَنصُرْكُمُ ٱللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا ٱلَّذِى يَنصُرُكُم مِّنۢ بَعْدِهِۦ ۗ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ
اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا، اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے؟ پس ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
(آل عمران – 160)
قُل لَّن يُصِيبَنَآ إِلَّا مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَنَا ۚ هُوَ مَوْلَىٰنَا ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ
کہہ دو ہمیں ہرگز کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر وہ جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے، وہی ہمارا کارساز ہے، اور مؤمنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
(التوبہ – 51)
مومن اپنے تمام معاملات میں اللہ ہی کو وکیل، مددگار، اور کارساز سمجھتا ہے۔ وہ مصیبت، رزق، دشمنی، اور خوف جیسے حالات میں اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اسی سے مدد مانگتا ہے۔