کیا مشرکین مکہ بھی واسطے وسیلے سے دعائیں کرتے تھے؟

جی ہاں، مشرکینِ مکہ بھی اللہ کی عبادت کا انکار نہیں کرتے تھے، بلکہ وہ اللہ کو خالق، مالک اور رازق مانتے تھے، مگر ان کی گمراہی کا سبب یہ تھا کہ وہ اللہ کے سوا دوسروں کو واسطہ، وسیلہ اور سفارشی بنا کر پکارتے تھے۔

أَلَا لِلَّهِ ٱلدِّينُ ٱلْخَالِصُ ۚ وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُوٓنَآ إِلَى ٱللَّهِ زُلْفَىٰٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِى مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَنْ هُوَ كَـٰذِبٌ كَفَّارٌ۝

خبردار! خالص دین اللہ ہی کے لیے ہے، اور وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا دوسرے مددگار بنا لیے ہیں، (کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان اس بات کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ بے شک اللہ اس کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہے۔
(الزمر – 3)

مشرکین بھی اللہ پر ایمان رکھتے تھے مگر کہتے تھے کہ

ما نعبدهم إلا لیقربونا إلى الله زلفىٰ
ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں۔
(یونس – 18)

یہ شرکِ ہے، کیونکہ وہ اللہ کے سوا مخلوق کو دعا میں وسیلہ بناتے تھے وہ اللہ کو براہِ راست نہیں پکارتے تھے، بلکہ کہتے تھے کہ فلاں نیک بندہ، فرشتہ یا بت ہمیں اللہ کے قریب کر دے گا۔ اسی عقیدے کی قرآن نے سختی سے تردید کی اور اسے کفر و شرک قرار دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ – کا مفہوم کیا ہے؟انَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ – کا مفہوم کیا ہے؟

قرآنِ مجید نے مشرکین کی روحانی ناپاکی کو ایک واضح اور مؤکد انداز میں بیان فرمایا، تاکہ اہلِ ایمان ان کے باطن کو سمجھیں اور دین کے معاملے میں ان

اللہ تعالیٰ نے ان کے جسموں کو کیسے محفوظ رکھا؟ قرآن میں کن قدرتی تدابیر کا ذکر ہے؟اللہ تعالیٰ نے ان کے جسموں کو کیسے محفوظ رکھا؟ قرآن میں کن قدرتی تدابیر کا ذکر ہے؟

اللہ تعالیٰ نے اصحابِ کہف کے جسموں کو غار میں 309 سال تک محفوظ رکھنے کے لیے کئی قدرتی اور ماورائے فطرت تدابیر اختیار فرمائیں، جن کا ذکر الکہف میں