کیا مشرکین مکہ بھی اولیاء کو وسیلہ بناتے تھے؟

توحید اور شرک کے درمیان جو سب سے بنیادی فرق قرآن نے واضح کیا، وہ وسیلے کا غلط مفہوم ہے۔ مشرکینِ مکہ اللہ کے وجود کو مانتے تھے، لیکن اللہ تک پہنچنے کے لیے وسیلہ کے نام پر اپنے اولیاء، صالحین، فرشتوں اور بتوں کو بیچ میں ڈالتے تھے۔ وہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ یہ شخصیات اللہ سے ہماری سفارش کریں گی، ہماری دعائیں اللہ تک پہنچائیں گی، یا ہماری مشکلیں آسان کریں گی۔

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـٰٓؤُلَآءِ شُفَعَـٰٓؤُنَا عِندَ ٱللَّهِ
اور وہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان دے سکتے ہیں، نہ فائدہ، اور کہتے ہیں یہ تو ہماری سفارش کرنے والے ہیں اللہ کے پاس۔
(یونس 18)

اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے اس نظریے کو مکمل طور پر رد کیا کہ کوئی مخلوق اللہ کے حضور سفارش یا وسیلہ بن سکتی ہے بغیر اس کے اذن کے۔ اللہ نے فرمایا کہ

قُلْ اَتُنَبِّـــــُٔوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ
آپ فرما دیجیے کیا تم اللہ کو ایسی (چیز کی) خبردیتے ہو جسے وہ نہیں جانتا (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمینوں میں ؟ وہ پاک ہے اور وہ بہت بلند ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔
(یونس18)

قُلْ لِّلَّهِ ٱلشَّفَـٰعَةُ جَمِيعًۭا
کہہ دو ساری سفارش صرف اللہ ہی کے لیے ہے۔
(الزمر 44)

مشرکینِ مکہ اللہ کے رب ہونے کو مانتے تھے (توحیدِ ربوبیت)، لیکن جب عبادت، دعا، اور قربت کی بات آتی تو وہ اولیاء، صالحین یا مجسم صورتوں (بتوں) کو اللہ کے قریب پہنچنے کا ذریعہ سمجھتے تھے۔

ان کے یہی تصورات شرک فی الالوہیت میں آ جاتے تھے، جس کو تمام انبیاء نے رد کیا۔

مشرکینِ مکہ جب وسیلے کے نام پر اولیاء و بتوں کو پکارا کرتے تھے۔ تو ان کا کہنا تھا ہم انہیں صرف اس لیے پُکارتے ہیں کہ یہ اللہ کے قریب ہمیں پہنچائیں گے۔

قرآن نے اس عمل کو صریح شرک قرار دیا۔

توحید کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے سامنے براہِ راست جھکا جائے، اسی سے دعا کی جائے، اور کسی کو سفارش، حاجت روائی یا وسیلے کی نیت سے نہ پکارا جائے۔ ورنہ انسان انہی قدموں پر چلتا ہے جن پر مشرکینِ مکہ چلا کرتے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کو ایک عظیم نیکی اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ جب دو افراد یا گروہوں کے

اللہ تعالیٰ نے دین میں جان و مال کی قربانی کا کیا مقام بیان کیا ہے؟اللہ تعالیٰ نے دین میں جان و مال کی قربانی کا کیا مقام بیان کیا ہے؟

اسلام میں جان و مال کی قربانی دین کی سچائی اور اخلاص کا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اہلِ ایمان کو دین کے لیے اپنی جان اور