کیا مرنے کے بعد سوالات کے وقت اللہ اہل ایمان کو ثابت قدم رکھتا ہے؟

جی ہاں، مرنے کے بعد قبر میں اور روز قیامت میں بھی سوالات کے وقت اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو ثابت قدمی عطا فرماتا ہے۔ یہ بات قرآنِ مجید میں واضح الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔

يُثَبِّتُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱلْقَوْلِ ٱلثَّابِتِ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْـَٔاخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلظَّـٰلِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ

اللہ ایمان والوں کو قولِ ثابت (یعنی کلمۂ توحید) پر دنیا اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے،
اور اللہ ظالموں کو گمراہ کر دیتا ہے، اور اللہ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔
(ابرہیم – 27)

قولِ ثابت
اس سے مراد ہے لَا إِلٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ وہ کلمہ جو ایمان کی بنیاد ہے۔

دنیا میں ثبات
دین پر استقامت، حق پر ڈٹے رہنا، فتنوں میں مضبوطی۔

آخرت میں ثبات
روح سے برزخ کے سوالات کے وقت (جب فرشتے پوچھیں گے ربک من؟ دینک ما؟ نبیّک من؟)،
اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو درست اور پختہ جواب کی توفیق دیتا ہے۔ اسی طرح قیامت کے روز بھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

انبیاء کی دعوت نے باطل افکار کے خلاف کس سطح تک چیلنج دیا؟انبیاء کی دعوت نے باطل افکار کے خلاف کس سطح تک چیلنج دیا؟

انبیاء علیہم السلام کی دعوت محض روحانی پکار یا مذہبی اصلاح نہ تھی، بلکہ ایک ہمہ گیر انقلابی پیغام تھی جو جاہلانہ، ظالمانہ اور شرک پر مبنی نظامِ فکر و

قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟قرآن میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی کیا فضیلت ہے؟

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ حکیم میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کو ایک عظیم نیکی اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ جب دو افراد یا گروہوں کے

دنیا کی رونق اور خوبصورتی کا انجام کیا بیان کیا گیا ہے؟دنیا کی رونق اور خوبصورتی کا انجام کیا بیان کیا گیا ہے؟

دنیا کی رونق اور خوبصورتی کو قرآن نے بارش کے بعد اگنے والی گھنی نباتات سے تشبیہ دی ہے، جو کچھ عرصہ بعد خشک ہو کر چورا چورا ہو جاتی