جی ہاں، محمد ﷺ اُمی تھے، یعنی آپ نے کبھی کسی انسان سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے خود نبی کریم ﷺ کی اُمیّت (ناخواندہ ہونے) کو ایک واضح معجزہ اور دلیلِ نبوت کے طور پر بیان فرمایا ہے۔
ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلرَّسُولَ ٱلنَّبِىَّ ٱلۡأُمِّيَّ ٱلَّذِي يَجِدُونَهُۥ مَكۡتُوبٗا عِندَهُمۡ فِي ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَٱلۡإِنجِيلِ
وہ لوگ جو پیروی کرتے ہیں اس رسول کی، جو نبی اُمی ہے، جسے وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔
(الاعراف – 157)
وَمَا كُنتَ تَتْلُوا۟ مِن قَبْلِهِۦ مِن كِتَـٰبٍۢ وَلَا تَخُطُّهُۥ بِيَمِينِكَ ۖ إِذٗا لَّٱرْتَابَ ٱلْمُبْطِلُونَ
اور (اے نبی!) آپ اس (قرآن) سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے، اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے، اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست شک کرتے۔
(العنکبوت – 48)
اُمی کا مطلب ہے وہ شخص جو نہ پڑھ سکتا ہے اور نہ لکھ سکتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے نہ بچپن میں اور نہ جوانی میں کبھی کسی استاذ سے تعلیم حاصل کی۔ یہ ایک بہت بڑی دلیل تھی کہ قرآن جیسی عظیم کتاب اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے، کیونکہ کوئی ناخواندہ شخص اتنا حکیمانہ کلام خود سے نہیں کہہ سکتا۔