اولاً عید میلاد النبیﷺ کی محفل منقعد کرنا خالص بدعت ہے۔ اسکا خیرالقرون میں ذکر تک نہیں ملتا۔ باقی رسول اللہ ﷺ کی تعریف کرنا کہیں منع نہیں ہے مگرمروّجہ نعت خوانی کی محفلیں، شرکیہ الفاظ، یا نبی ﷺ کو اللہ کی صفات سے متصف کیا جائے، تو یہ شرک ہے۔ لیکن اگر نعت میں صرف نبی ﷺ کی سیرت و اخلاق کی سچی مدح ہو، اور کوئی غلو نہ ہو، تو شرک نہیں لیکن بدعت ہے، کیونکہ ایسی محافل نہ نبی ﷺ کے زمانے میں ہوئیں، نہ صحابہؓ کے۔
قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌۭ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌۭ وَٟحِدٌۖ
’’کہہ دیجئے میں تم جیسا بشر ہوں، فرق صرف یہ ہے کہ مجھ پر وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک اللہ ہے۔‘‘
(سورۃ فصلت: 6)
نبی ﷺ کو “نور من نور اللہ”، “مشکل کشا”، “مختار کل” کہنا یہ سب غلو ہے اور شرک کے دائرے میں داخل ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
“إيَّاكم والغلوَّ في الدِّينِ، فإنَّما هلَكَ من كانَ قبلَكم بالغلوِّ في الدِّينِ”
’’دین میں غلو سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ غلو کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔‘‘
(سنن نسائی، حدیث: 3059)
میلاد کی محفلوں میں کی جانے والی بہت سی نعتیں صفاتِ الٰہیہ پر مشتمل ہوتی ہیں، جو غلو اور شرک ہے۔
نبی ﷺ سے سچی محبت، ان کے بتائے ہوئے طریقے کی اتباع میں ہے، نہ کہ خودساختہ محافل، جلوس یا نعتوں کے ذریعے اُن کو اللہ جیسا بنانا۔
“من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردٌّ”
’’جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا عمل ایجاد کیا جو اس میں نہیں تھا، وہ ردّ ہے (مردود ہے)۔‘‘
(صحیح بخاری: 2697)
میلاد کی محفل، نعت خوانی، قیام، سلام سب دین میں نئی ایجادات ہیں۔ اگرچہ اس میں شرک نہ ہو، پھر بھی بدعت ہے، اور بدعت گمراہی ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ عمل صحابہؓ، تابعین، سے ثابت نہیں۔
نبی ﷺ سے محبت کا صحیح طریقہ سنت کی پیروی اور بدعات سے اجتناب ہے
وكل بدعة ضلالة، وكل ضلالة في النار
’’ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جاتی ہے۔‘‘
(صحیح مسلم: 867)