کیا مجاور اور پیری مریدی کا نظام اسلام کے مطابق ہے؟

اسلام ایک ایسا دین ہے جو براہِ راست اللہ تعالیٰ سے تعلق، انبیاء کی سنت، اور کتاب اللہ کی پیروی کی دعوت دیتا ہے۔ مجاور اور پیری مریدی کا ایسا نظام جو انسانوں کو اللہ سے جوڑنے کے بجائے کسی بزرگ یا مزار کے گرد گھمائے، یا لوگوں کو غیراللہ کی طرف وسیلہ بنانے پر اکساتا ہو، وہ قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے۔ حقیقی ہدایت صرف اللہ کے کلام اور نبی ﷺ کی سچی سنت میں ہے، نہ کہ خود ساختہ روحانی سلسلوں اور درباروں کے رسم و رواج میں۔

قُـلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۗ
کہہ دو یقیناً ہدایت تو صرف اللہ کی ہدایت ہے۔
(البقرة 120)

موجودہ پیری مریدی کا نظام اس لئے بھی قابلِ اعتراض ہے کہ

جب پیر کو گناہ معاف کرنے والا سمجھا جائے، اس کی قبر یا ہاتھ چومنا عبادت کا حصہ بن جائے، وہ مریدین سے نذرانے لے کر روحانی ترقی کے وعدے کرے۔

اللہ کے بجائے پیر کو وسیلہ اور مشکل کشا مانا جائے۔ یہ سب اعمال اسلام کی اصل روح کے خلاف اور توحید کے منافی ہیں۔

وَأَنِ ٱعْبُدُونِى ۚ هَـٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ • وَلَا تَتَّبِعُوا۟ ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِۦ
اور میری ہی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے، اور (دوسری) راہوں پر نہ چلو، وہ تمہیں اللہ کے راستے سے جدا کر دیں گی۔
(الأنعام 153)

نبی ﷺ نے دین کو آسان، براہِ راست، اور توحید پر مبنی رکھا
کسی کو اپنی امت کے لیے روحانی باوا نہیں بنایا

صحابہ کرامؓ نے نبی ﷺ کے بعد کسی قبر کو مرکزِ فیض نہیں سمجھا،نہ کوئی روحانی چین، نہ خانقاہی بیعت، نہ نذرانوں کا سلسلہ جاری ہوا۔

بلکہ وہ سب لوگ قرآن، سنت، اور اللہ سے براہِ راست تعلق کے ذریعے دین پر مضبوطی سے قائم رہے۔

وہ پیری مریدی کا نظام جو توحید کو مجروح کرے، انسان کو اللہ کے بجائے کسی بزرگ پر بھروسہ سکھائے، اور قرآن و سنت سے ہٹ کر رسم و رواج پر قائم ہو وہ نظام اسلام کے مطابق نہیں بلکہ بدعت اور گمراہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

قرآنِ مجید میں سچائی (الصدق) کو کن اعلیٰ صفات اور مقامات کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے؟قرآنِ مجید میں سچائی (الصدق) کو کن اعلیٰ صفات اور مقامات کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے؟

قرآنِ کریم میں سچائی (الصدق) کو ایمان کی علامت، نیکی کی بنیاد، اور اللہ کے قرب کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ جو لوگ سچائی کو اختیار کرتے ہیں، اللہ

ادعونی استجب لکم – کا مفہوم صرف اللہ کے لیے کیوں مختص ہے؟ادعونی استجب لکم – کا مفہوم صرف اللہ کے لیے کیوں مختص ہے؟

دعا بندگی کی بلند ترین شکل ہے، جس میں انسان عاجزی کے ساتھ کسی کو اپنی حاجت کے پورا کرنے والا سمجھ کر پکارتا ہے۔ قرآن میں جہاں بھی دعا

ایمان کن چیزوں پر لانا ضروری ہے؟ایمان کن چیزوں پر لانا ضروری ہے؟

قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌکہہ دو وہ اللہ ایک ہے۔(الاخلاص 1) نَزَّلَ عَلَيْكَ ٱلْكِتَـٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ(آلِ عمران 3) وَبِٱلْـَٔاخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَاور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔(البقرہ 4)