بیشک، قرآن مجید میں مال اور اولاد کو آزمائش (فتنہ) قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ دنیا کی یہ نعمتیں ایک امتحان ہیں، جن کے ذریعے بندے کے ایمان، صبر، شکر، اطاعت اور توکل کا اندازہ کیا جاتا ہے۔
وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَآ أَمْوَٰلُكُمْ وَأَوْلَـٰدُكُمْ فِتْنَةٌۭ ۙ وَأَنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥٓ أَجْرٌ عَظِيمٌۭ
اور جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں، اور یقیناً اللہ ہی کے پاس بڑا اجر ہے۔
(الانفال – 28)
إِنَّمَآ أَمْوَٰلُكُمْ وَأَوْلَـٰدُكُمْ فِتْنَةٌۭ ۚ وَٱللَّهُ عِندَهُۥٓ أَجْرٌ عَظِيمٌۭ
تمہارے مال اور اولاد صرف ایک آزمائش ہیں، اور اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔
(التغابن – 15)
مال اور اولاد اللہ کی نعمت ہیں، لیکن ان کا استعمال، ترجیح اور محبت کا انداز بندے کے دین کی مضبوطی یا کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔گر مال میں حلال و حرام کی تمیز نہ رکھی جائے، یا اولاد کی محبت میں دین سے غفلت برتی جائے تو یہی نعمتیں فتنہ بن جاتی ہیں۔ بندے کو حکم ہے کہ وہ مال و اولاد سے محبت کرے لیکن ان کو دین پر مقدم نہ کرے۔