جی ہاں، قیامت کے دن بہت سے لوگ یہ تمنا کریں گے کہ انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے تاکہ وہ اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزاریں اور نیک اعمال کریں، لیکن اس وقت ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی۔
- مرنے کے بعد واپسی کی خواہش
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
قَالُوا۟ رَبَّنَآ أَمَتَّنَا ٱثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا ٱثْنَتَيْنِ فَٱعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍۢ مِّن سَبِيلٍۢ
وہ کہیں گے اے ہمارے رب! تو نے ہمیں دو بار موت دی اور دو بار زندہ کیا، اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں، تو کیا اب نکلنے (واپسی) کی کوئی راہ ہے؟
( غافر 11)
- نیک اعمال کرنے کی خواہش
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ وُقِفُوا۟ عَلَى ٱلنَّارِ فَقَالُوا۟ يَٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ
اور اگر تم دیکھو جب وہ مجرم آگ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے، پھر کہیں گے کاش ہمیں (دوبارہ دنیا میں) لوٹا دیا جائے اور ہم اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلائیں اور ہم ایمان والوں میں ہو جائیں۔
( الأنعام 27)
- صدقہ و نیکی کرنے کی درخواست
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَحَدَهُمُ ٱلْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ٱرْجِعُونِ لَعَلِّىٓ أَعْمَلُ صَٰلِحًۭا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّآ ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا ۖ وَمِن وَرَآئِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
اور جب ان میں سے کسی کو موت آتی ہے تو وہ کہتا ہے اے میرے رب! مجھے واپس بھیج دے، تاکہ میں نیک عمل کر سکوں جسے میں چھوڑ آیا ہوں۔ ہرگز نہیں! یہ محض ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے، اور ان کے آگے ایک برزخ (آڑ) ہے، جو قیامت کے دن تک رہے گا۔
( المؤمنون 99-100)
یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ قیامت کے دن لوگ اپنے برے اعمال پر سخت نادم ہوں گے اور دنیا میں واپس جانے کی تمنا کریں گے تاکہ اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزاریں، لیکن اس وقت واپسی کا کوئی دروازہ نہیں کھلے گا۔ اس لیے ہمیں اسی زندگی میں اپنی اصلاح کرنی چاہیے اور اللہ کے احکام پر عمل کرنا چاہیے۔