قیامت کے دن ہر شخص اپنے عمل کے لیے خود جواب دہ ہوگا، اور کسی دوسرے شخص کے عمل کا بوجھ کسی پر نہیں ڈالا جائے گا۔ قرآن مجید میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ ہر انسان کا حساب اس کے اپنے اعمال کے مطابق ہوگا، اور کسی دوسرے سے کسی کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔جیسا فرمایا کہ
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ ۚ وَلَا تُسْـــَٔــلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
وہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی اُن کے لیے وہی کچھ ہے جو انھوں نے (عمل) کمایااور تمھارے لیے وہی کچھ ہے جو تم نےکمایا اور تم سے اُس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
(البقرہ-134)
قیامت کے دن اگرچہ ہر شخص کے عمل کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی سوال کریں گے، لیکن ایک عمومی سوال و جواب اور حساب و کتاب کا عمل ہوگا جہاں لوگوں کے اعمال کا موازنہ کیا جائے گا اور ان کے نیک اور بد اعمال کا حساب لیا جائے گا۔ کسی دوسرے سے براہ راست کسی کے عمل کے بارے میں پوچھا جانا انصاف کے اصول کے خلاف ہوگا، کیونکہ ہر شخص اپنی نیت اور عمل کے مطابق جواب دہ ہوگا۔