کیا قرآن میں کسی نبی نے قبر پر جا کر دعا مانگی؟

قرآنِ مجید نے انبیاء علیہم السلام کی زندگی کے متعدد پہلو تفصیل سے بیان فرمائے ہیں، جن میں ان کی دعائیں، عبادات، دعوتِ توحید، اور شرک کے خلاف جدوجہد شامل ہیں۔ لیکن قرآنِ کریم میں کسی ایک نبی کا بھی ایسا واقعہ مذکور نہیں جس میں انہوں نے کسی قبر پر جا کر دعا کی ہو، نہ کسی ولی یا نبی کی قبر سے مدد مانگی، نہ قبور کے قریب جا کر روحانی وسیلہ طلب کیا۔ بلکہ انبیاء کی دعوت کا مستقل مرکز یہ رہا

اللہ ہی کو پکارو، اسی سے مانگو، اسی پر توکل کرو، اور اسی کے سامنے جھکو۔

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
اور بے شک مسجدیں اللہ ہی کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔
(الجن 18)

اس آیت میں نہایت صراحت کے ساتھ دوسروں کو پکارنے سے ممانعت کی گئی ہے، چاہے وہ پکار قبر پر ہو یا زندوں میں سے کسی نیک بندے کی طرف ہو۔ دعاء عبادت کا ایک خاص اور بلند درجہ ہے، اور اسے صرف اللہ کے لیے مخصوص کرنا ہی اصل توحید ہے۔

قرآن نے نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام اور نبی کریم ﷺ کی دعاؤں کو ذکر کیا، لیکن تمام دعائیں براہِ راست اللہ سے کی گئیں، بغیر کسی مردہ یا قبر کو وسیلہ بنائے۔

وَقَالَ رَبُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْۚ
اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔
(غافر 60)

قرآن میں کسی نبی نے کبھی بھی قبر پر جا کر دعا نہیں کی۔

تمام انبیاء نے اللہ ہی سے مانگا، براہِ راست۔ قبور پر دعا کرنا، قبروں سے مانگنا یا ان سے وسیلہ لینا قرآن و سنت سے ثابت نہیں، بلکہ یہ طریقۂ انبیاء کے خلاف ہے۔

پس، اہلِ ایمان کے لیے یہی طریقہ درست ہے کہ وہ صرف اور صرف اللہ ہی سے دعا کریں، اور توحید کو مجروح کرنے والے تمام افعال سے بچیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

یہود و نصاری کو دوست بنانے کے بارے میں قرآن نے کیا راہنمائی فرمائی ہے؟یہود و نصاری کو دوست بنانے کے بارے میں قرآن نے کیا راہنمائی فرمائی ہے؟

قرآن مجید میں یہود و نصاریٰ کو دوست بنانے کے بارے میں خاص ہدایات دی گئی ہیں۔ یہ ہدایات مسلمانوں کی دینی، اخلاقی، اور معاشرتی حدود کے تحفظ کے لیے