کیا قرآن میں برزخ کا ذکر ہے؟

جی ہاں، قرآنِ مجید میں برزخ کا ذکر واضح طور پر موجود ہے۔ برزخ سے مراد موت اور قیامت کے درمیان کا وہ درمیانی وقفہ ہے جس میں انسان کی روح ایک خاص حالت میں رہتی ہے۔ یہ ایک غیبی دنیا ہے جسے ہم دنیا کی زندگی میں نہیں دیکھ سکتے، لیکن قرآن نے اس کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

وَمِن وَرَآئِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
اور ان کے آگے ایک برزخ (آڑ) ہے، قیامت کے دن تک کے لیے۔
(المؤمنون 100)

یہ آیت مرنے والوں کے بارے میں ہے، کہ مرنے کے بعد وہ برزخ میں چلے جاتے ہیں، اور وہاں قیامت تک رہیں گے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جہاں انسان کی روح کو اس کے اعمال کے مطابق آرام یا تکلیف ملتی ہے۔

برزخ کا ایک اور مفہوم دو چیزوں کے درمیان رکاوٹ بھی ہے، جیسے قرآن میں فرمایا

بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌۭ لَّا يَبْغِيَانِ
ان دونوں (سمندر و دریا) کے درمیان ایک برزخ (آڑ) ہے، جو تجاوز نہیں کرتے۔
(الرحمن 20)

لیکن جب بات انسانی روح کی ہو تو برزخ سے مراد مرنے کے بعد کی وہ دنیا ہے جو نہ دنیا ہے اور نہ آخرت، بلکہ دونوں کے درمیان ایک حد فاصل ہے۔

برزخ قرآن کی روشنی میں ایک حقیقی مرحلہ ہے جہاں ہر انسان کی روح کو اس کے اعمال کے مطابق انتظار کی حالت میں رکھا جاتا ہے۔
یہ زندگی کا وہ پہلو ہے جو ہماری نظروں سے پوشیدہ ہے، لیکن ایمان کا حصہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرنے والوں پر کیا وعید ہے؟اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرنے والوں پر کیا وعید ہے؟

قرآنِ مجید نے اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرنے والوں کو سخت وعید سنائی ہے، کیونکہ مال خرچ کرنا ایمان کی سچائی، دل کی پاکی، اور اللہ پر

ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا کیا مقصد تھا؟ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا کیا مقصد تھا؟

ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتوں کی آمد کا ذکر قرآنِ مجید میں متعدد بار آیا ہے، اور ان کی آمد کے دو بڑے مقاصد تھے ابراہیم علیہ السلام کو