قبر پر جھنڈے لگانا، رنگین کپڑے باندھنا، یا اسے علامتِ تقدیس سمجھ کر کوئی خاص امتیاز دینا، اسلام کی اصل روح کے خلاف ہے۔ قرآن اور سنت کی تعلیمات میں توحید اور اخلاص کی بنیاد پر عبادت کا حکم دیا گیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو سادہ رکھنے، ان پر عمارتیں بنانے، یا انھیں عبادت کا مرکز بنانے سے سختی سے منع فرمایا۔ افسوس کہ بعض لوگ قبروں پر جھنڈے لگا کر، ان کی زیارت کو عبادت جیسا بنا دیتے ہیں، جو توحید کے اصول سے ٹکراتا ہے۔
وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟
اور رسول تمہیں جو کچھ دیں وہ لے لو، اور جس چیز سے منع کریں اس سے باز آجاؤ۔
(الحشر 7)
قُرآن میں اللہ کا واضح حکم ہے کہ
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو
(النساء 59)
ان دو آیات میں ہمیں دو بنیادی اصول دیے گئے ہیں کہ جو رسول ﷺ دیں وہی لیں، اور جس سے روکیں، رک جائیں۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہی اصل دین ہے۔
قبر پر جھنڈے لگانا، ان سے برکت یا وسیلہ حاصل کرنا، یا انھیں مرکزِ فیض سمجھنا نہ رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے نہ صحابہ کرام کا عمل۔ ایسا عمل بدعت ہے جس کی نہ قرآن سے دلیل ہے نہ حدیث سے۔ نبی ﷺ نے فرمایا
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردٌّ
جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس کا حصہ نہیں، وہ مردود ہے۔
(بخاری و مسلم)
قبر پر جھنڈے لگانا غلو و بدعت ہے، اور یہ توحید کی سرحد کو عبور کر کے شرک کی علامت بن جاتی ہے۔ قرآن کا حکم ہے جو رسول دیں، وہ لو؛ جس سے روکیں، رک جاؤ۔ لہٰذا جو عمل نہ نبی ﷺ نے کیا، نہ صحابہ نے، نہ قرآن میں اس کی اجازت ہے وہ دین نہیں ہو سکتا۔ اور دین میں غیراللہ کی عبادت یا اس کے مشابہ کوئی عمل کرنا، شرک اور گمراہی کا سبب بن جاتا ہے۔
وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّهٖ ۦ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِۦ جَهَنَّمَ ۖ وَسَآءَتْ مَصِيرًۭا
اور جو رسول (خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ ) کی مخالفت کرے اس کے بعد کہ اُس پر ہدایت واضح ہوچکی ہے اور مومنوں کا راستہ چھوڑ کر کسی اور راستہ پر چلے تو ہم اُسے پھیر دیں گے جدھر وہ (خود) پھرا ہے اور اُسے جہنم میں جھلسا دیں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
(النساء 115)