جی ہاں، قرآن و سنت کی روشنی میں قبر پرستی توحید کے خالص عقیدے کے خلاف ہے، اور اگر اس میں شرکِ اکبر کے عناصر پائے جائیں، جیسے دعا، نذر، یا استمداد (مدد مانگنا) کسی قبر والے سے کرنا، تو یہ توحید پر براہِ راست حملہ ہے اور ایمان کو سخت مجروح بلکہ ختم کر دیتا ہے۔ دینِ اسلام میں توحید تمام عبادات کی بنیاد ہے، اور اس کے خلاف ہر عمل ناقابلِ قبول ہے، چاہے وہ جذباتی وابستگی کے تحت ہو یا صوفیانہ رنگ میں لپٹا ہوا ہو۔
وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًۭا مِّنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اللہ کے سوا اُسے مت پکارو جو نہ تمہیں نفع دے سکتا ہے نہ نقصان؛ اگر تم نے ایسا کیا تو تم ظالموں میں ہو جاؤ گے۔
(یونس 106)
قبر پرستی درحقیقت اسی شرک کی ایک شکل ہے جس کے خلاف تمام انبیاء نے اعلانِ جنگ کیا تھا۔ لوگوں کا اہل قبر کے ساتھ یہی عقیدہ ہوتا ہے جو مشرکین مکہ کا بتوں کے ساتھ ہوتا تھا۔ کہ
مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ
ہم ان (بتوں، بزرگوں) کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں
(الزمر 3)
یہی دلیل آج قبر پرستی کرنے والے پیش کرتے ہیں کہ ہم وسیلہ لیتے ہیں، ہم تعظیم کرتے ہیں، لیکن اللہ نے اس دلیل کو شرک قرار دیا۔
وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَاللّٰهِ ۭ قُلْ اَتُنَبِّـــــُٔوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ
اور وہ اللہ کے سوا ان (چیزوں) کو پوجتے ہیں جو نہ اُنھیں نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ اُنھیں فائدہ دےسکتی ہیں اور وہ کہتے ہیں یہ تو اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں آپ فرما دیجیے کیا تم اللہ کو ایسی (چیز کی) خبردیتے ہو جسے وہ نہیں جانتا (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمینوں میں ؟ وہ پاک ہے اور وہ بہت بلند ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔
(یونس18)
نبی ﷺ نے فرمایا
اللهم لا تجعل قبري وثنًا يُعبد
اے اللہ! میری قبر کو کبھی ایسا بُت نہ بنانا جس کی عبادت کی جائے۔
(مسند احمد، حدیث صحیح)
اسی لیے نبی ﷺ نے قبروں کو پختہ کرنے، ان پر عمارت بنانے، سجدہ کرنے یا ان سے دعا مانگنے سے سختی سے منع فرمایا۔ کیونکہ یہ عمل بتدریج شرک کی طرف لے جاتا ہے۔
قبر پرستی ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو اللہ وحدہٗ لا شریک پر ایمان سے ہٹا کر غیراللہ پر بھروسہ کی طرف لے جاتا ہے۔ توحید کا تقاضا یہ ہے کہ عبادت، دعا، نذر، سجدہ، حاجت، فریاد ہر چیز صرف اللہ کے لیے ہو، نہ کسی ولی، نہ نبی، نہ بزرگ، نہ مزار۔
توحید کی روشنی میں صرف اللہ کو پکارو، اور ہر اُس وسیلے سے بچو جو غیراللہ کی طرف انسان کا دل جھکائے، کیونکہ ایمان کی اصل حفاظت توحید ہی میں ہے۔