قرآنِ مجید کسی قبر پر جا کر حاجت مانگنے، دعا کرنے یا وسیلہ طلب کرنے کی نہ اجازت دیتا ہے، نہ کوئی مثال دیتا ہے۔
بلکہ قرآن کا پیغام یہ ہے کہ ہر دعا اور حاجت صرف اللہ ہی سے مانگی جائے، اور غیراللہ کو پکارنا شرک ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔
(الجن 18)
قرآن نے انبیاء علیہم السلام کی بہت سی دعائیں ذکر کیں
نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام، یونس علیہ السلام، زکریا علیہ السلام، ایوب علیہ السلام، اور نبی کریم ﷺ
لیکن کسی ایک نبی کا بھی یہ عمل نہیں کہ انہوں نے کسی قبر پر جا کر دعا کی ہو، یا کسی نبی یا ولی سے حاجت مانگی ہو۔
اللہ نے خود فرمایا
وَقَالَ رَبُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْۚ
تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو، میں قبول کروں گا۔
(غافر 60)
جبکہ جو لوگ اللہ کے سوا دوسروں سے مانگتے ہیں، اللہ ان کے بارے میں فرماتا ہے
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ
إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ
جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ کھجور کی جھلی کے برابر بھی مالک نہیں۔ اگر تم انہیں پکارو، وہ تمہاری پکار نہیں سنتے، اور اگر سن لیں، تو جواب نہیں دے سکتے۔
(فاطر 13-14)
قبروں پر جا کر دعا کرنا، یا وہاں سے حاجت مانگنا، نہ انبیاء کا طریقہ ہے، نہ قرآن کی ہدایت۔
قرآن نے ہمیشہ ہمیں یہ سکھایا کہ
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
(الفاتحہ 5)
لہٰذا، قرآن کے مطابق قبروں سے حاجت مانگنا ناجائز ہے، بلکہ یہ توحید کے خلاف اور شرک کے زمرے میں آتا ہے۔