کیا فوت شدہ ولی کو مدد کے الفاظ سے پکارنا جائز ہے؟

قرآن و سنت کی روشنی میں یہ اصول طے ہے کہ دعا، فریاد، اور مدد کے الفاظ سے پکارنا صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے، خاص طور پر جب بات غیب سے مدد کی ہو، یعنی ایسی مدد جو صرف قدرتِ الٰہی کے دائرے میں آتی ہے۔ کوئی نبی، ولی، یا فرشتہ بلکہ یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ بھی فوت ہو جانے کے بعد کسی کی فریاد نہیں سن سکتے۔

اہل ایمان کے نزدیک یا غوث، یا داتا، یا عبدالقادر مدد کہنا عبادت میں غیراللہ کو شریک کرنا ہے، ایسا عمل قرآن کی صریح ہدایت کے خلاف ہے۔

وَأَنَّ ٱلْمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًۭا
اور بے شک مسجدیں صرف اللہ کی ہیں، لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔
(الجن 18)

یہ آیت توحیدِ عبادت کا واضح اعلان ہے کہ جس طرح سجدہ، رکوع، اور عبادت صرف اللہ کا حق ہے، اسی طرح دعا یعنی فریاد اور مدد کے لیے پکارنا بھی صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے۔ یہاں فَلَا تَدْعُوا۟ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدًا میں کسی کو بھی، چاہے وہ نبی ہو، ولی ہو یا فرشتہ، پکارنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس میں زندہ اور مردہ دونوں شامل ہیں، کیونکہ مدد اللہ ہی کی ذات دیتی ہے، اور دعا اسی کے دربار میں قبول ہوتی ہے۔

وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًۭا مِّنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اللہ کے سوا اسے نہ پکارو جو نہ تمہیں نفع دے سکتا ہے اور نہ نقصان، اور اگر تم نے ایسا کیا تو یقیناً تم ظالموں میں ہو جاؤ گے۔
(یونس 106)

یہاں واضح ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کو پکارنا، خواہ مدد کے لیے ہو یا وسیلے کے طور پر، شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ قرآن میں الظالمين کا سب سے بڑا مفہوم شرک بیان کیا گیا ہے (لقمان13)۔ لہٰذا، فوت شدہ ولی کو مدد کہہ کر پکارنا یا فریاد کرنا، ایک ایسا عمل ہے جسے اللہ نے ظلمِ عظیم کہا۔

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ
(فاطر 14)
اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہیں سنتے، اور اگر (فرض بھی کر لو کہ) وہ سن لیں، تو تمہیں جواب نہیں دے سکتے، اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک سے انکار کر دیں گے۔

یہ آیت مردوں یا غیراللہ کو مدد کے لیے پکارنے کی مکمل نفی کرتی ہے۔ قرآن نے یہاں ان پکارنے والوں کے عمل کو شرک کہا ہے اور بتایا ہے کہ قیامت کے دن یہی اولیاء یا بزرگ خود انکار کر دیں گے کہ ہم نے کسی کی دعا سنی یا مدد کی۔

قرآن کے صریح اور واضح احکامات کی روشنی میں یہ طے ہے کہ فوت شدہ ولی کو مدد کہہ کر پکارنا جائز نہیں، بلکہ یہ شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے سوا کسی کو مدد کے لیے پکارنے سے بار بار اور سخت الفاظ میں منع کیا ہے۔ اگر ہم توحید کے پیروکار ہیں تو ہمیں صرف اللہ ہی سے مانگنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ کے سوا جتنے معبود بنائے گئے ہیں کیا انکی حقانیت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟اللہ کے سوا جتنے معبود بنائے گئے ہیں کیا انکی حقانیت پر اللہ نے کوئی دلیل نازل کی ہے؟

اللہ کے سوا کسی کو پکارنے یا اس کی عبادت کرنے کے لیے کوئی آسمانی دلیل موجود نہیں ہے۔ حقیقی امن اور نجات انہی لوگوں کے لیے ہے جو اللہ

اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا کارساز کیوں بنایا گیا؟اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا کارساز کیوں بنایا گیا؟

یہی سوال قرآن کے بنیادی پیغام کی جڑ کو چھوتا ہے کہ لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا کارساز، مددگار اور حامی کیوں بنایا؟ اللہ تعالیٰ نے