جی ہاں، قرآن کے مطابق فرشتے بھی اللہ کی مخلوق ہیں۔ وہ نور (روشنی) سے پیدا کیے گئے ہیں، اللہ کے حکم کے پابند ہیں، اور کبھی نافرمانی نہیں کرتے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
بَلْ عِبَادٌۭ مُّكْرَمُونَ 26 لَا يَسْبِقُونَهُۥ بِٱلْقَوْلِ وَهُم بِأَمْرِهِۦ يَعْمَلُونَ
بلکہ وہ تو معزز بندے ہیں، جو اس کے فرمان سے آگے نہیں بڑھتے، اور وہی کرتے ہیں جو اللہ کا حکم ہوتا ہے۔
(الأنبياء 26–27)
قرآن میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ
وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ مِن دَآبَّةٍۢ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ
اللہ ہی کے لیے سجدہ کرتے ہیں جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں چلنے والے ہیں، اور فرشتے بھی، اور وہ تکبر نہیں کرتے۔
(النحل 49)
فرشتے اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں، اور ان کا کوئی ذاتی اختیار نہیں ہوتا۔ وہ پیغمبروں پر وحی لاتے ہیں، جان نکالتے ہیں، رزق تقسیم کرتے ہیں، اور انسان کے اعمال لکھتے ہیں سب کچھ اللہ کے حکم سے۔
فرشتے بھی اللہ کی بندہ مخلوق ہیں۔ وہ نہ اللہ کے بیٹے ہیں، نہ شریک۔ جو ان کو الٰہی صفات دے یا ان سے مدد مانگے، وہ توحید کے خلاف عقیدہ رکھتا ہے۔ فرشتوں پر ایمان رکھنا ضروری ہے، مگر بطور مخلوق، اور اللہ کے فرمانبردار بندے سمجھ کر۔