اسلامی تعلیمات کے مطابق، غیر شرعی محفلوں میں بیٹھنا ناپسندیدہ اور گناہ کا باعث بنتا ہے، خاص طور پر اگر وہاں گناہ کا ارتکاب ہو رہا ہو اور انسان اس میں شرکت کرے یا اس پر خاموش رہے۔ قرآن اس بارے میں واضح رہنمائی فراہم کرتا ہے۔فرمایا
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ يُكْفَرُ بِھَا وَيُسْتَهْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖٓ ڮ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِيْنَ وَالْكٰفِرِيْنَ فِيْ جَهَنَّمَ جَمِيْعَۨا
اور یقیناً (اللہ نے) تم پر کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا کہ جب تم سنوکہ اللہ کی آیات کا انکار کیا جا رہا ہے اور اُن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو اُن (مذاق اڑانے والوں) کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہوجائیں ورنہ تم بھی اُن ہی جیسے ہوجاؤ گے بےشک اللہ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں ایک ساتھ جمع کرنے والا ہے۔
(النساء – 140)
گناہ اور زیادتی کی محفلوں میں شرکت سے اجتناب لازمی ہے۔
وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۠۔۔۔
اور گناہ اور زیادتی (کے کام) میں باہم تعاون نہ کرو۔
(المائدہ – 2)
اہل ایمان کا شیوہ بیان کیا کہ باطل باتوں سے دور کناہ کش رہتے ہیں۔
وَاِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْهُ وَقَالُوْا لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ ۡ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۡ لَا نَبْتَغِي الْجٰهِلِيْنَ
اور جب وہ کوئی بےکار بات سنتے ہیں تو اس سے مُنھ موڑ لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال تم پر سلامتی ہو ہمیں جاہلوں سے مطلب نہیں۔
(القصص – 55)
کسی ایسی محفل میں بیٹھنا جہاں اللہ کے احکامات کا مذاق اڑایا جا رہا ہو یا ان کی خلاف ورزی ہو رہی ہو، ان کے عمل میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔