اسلام میں سجدہ ایک خالص عبادتی عمل ہے جو صرف اللہ وحدہٗ لا شریک کے لیے جائز ہے۔ شریعت محمد رسول ﷺ نے غیر اللہ کے لیے ہر قسم کا سجدہ حرام اور ممنوع قرار دیا ہے۔ آج کسی نبی، ولی، قبر، یا بزرگ کو سجدہ تعظیمی کیا جائے، تو وہ شرک میں داخل ہو جاتا ہے۔
وَلَا تَسْجُدُوا۟ لِٱلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَٱسْجُدُوا۟ لِلَّهِ ٱلَّذِى خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
“نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو، بلکہ سجدہ کرو اس اللہ کو جس نے ان سب کو پیدا کیا، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔”
(سورۃ فصلت: 37)
یہاں سجدہ صرف اللہ کے لیے خاص کر دیا گیا ہے، اور غیر اللہ کو سجدہ کرنے کی قطعی ممانعت فرما دی گئی ہے۔
“لو كنت آمراً أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها، من عظم حقه عليها”
“اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، کیونکہ شوہر کا عورت پر بڑا حق ہے۔”
(سنن ابی داؤد، حدیث: 2140 )
اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ نبی ﷺ نے کسی کے لیے سجدہ کرنے کی اجازت نہیں دی، حتیٰ کہ شوہر کے لیے بھی نہیں، حالانکہ عورت پر اس کا حق بہت بڑا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی میں نہ کسی صحابی نے آپ ﷺ کو سجدہ کیا، نہ آپ ﷺ نے اجازت دی۔ وفات کے بعد صحابہ کرامؓ نے کسی قبر، ولی یا بزرگ کو سجدہ نہیں کیا۔
مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر سجدہ صرف اللہ کے لیے کرے۔
وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ طَوْعًۭا وَكَرْهًۭا
“اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں سب آسمانوں اور زمین والے، خواہ خوشی سے یا مجبوری سے۔”
(سورۃ الرعد: 15)