عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھائے جانے کا معاملہ اسلام میں ایک واضح اور منفرد موقف رکھتا ہے، جو قرآن مجید میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو نہ صلیب پر چڑھایا گیا اور نہ ہی قتل کیا گیا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی قدرت سے بچا لیا اور آسمان پر اٹھا لیا۔ فرمایا
وَّقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًۢا بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَيْهِ ۭوَكَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِـيْمًا
اور ان کا یہ کہنا کہ ہم نے سیح کو قتل کیا ہے جو عیسیٰ (علیہ السلام) مریم کا بیٹا اور اللہ تعالیٰ کا رسول ہے انہوں نے اس کو نہ تو قتل کیا ہے اور نہ ہی اس کو سولی پر چڑھایا ہے لیکن ہم شکل بنا ان کیلئے ( مثل عیسیٰ (علیہ السلام)) ایک شخص اور یقیناً وہ لوگ جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا بلاشبہ وہ اس کے متعلق شک میں ہیں نہیں ہے ان کے پاس اس پر کوئی علم (دلیل ) مگر اپنے گمان کی پیروی کرتے ہیں اور انہوں نے اس کو حقیقت میں قتل نہیں کیا ہے۔ بلکہ اللہ نے اُنھیں اپنی طرف اُٹھا لیا اور اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے۔
(النساء – 157، 158)
یہ آیات واضح طور پر بیان کرتی ہیں کہ یہودیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی صلیب پر چڑھایا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا۔قیامت کے قریب وہ دوبارہ دنیا میں نازل ہوں گے۔ فرمایا
وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا
اور اہلِ کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں جو ان کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ (مسیح علیہ السّلام ) ان پر گواہ ہوں گے۔
(النساء – 159)