کیا عورت نبی ہو سکتی ہے؟

نہیں، اسلام کے مطابق عورت نبی نہیں ہو سکتی۔ قرآن و سنت سے یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبوت کا منصب صرف مردوں کو دیا ہے، اور کسی عورت کو نبی یا رسول مقرر نہیں فرمایا۔

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ ٱلْقُرَىٰ
“اور ہم نے آپ سے پہلے صرف مردوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا، جن پر ہم وحی نازل کرتے تھے، جو بستیوں کے رہنے والے تھے۔”
(سورۃ یوسف: 109)

یہ آیت صاف الفاظ میں بتاتی ہے کہ تمام انبیاء مرد تھے، اور وحی بھی انہی پر نازل کی گئی۔

وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِم
(سورۃ النحل: 43، سورۃ الأنبیاء: 7)

ان آیات میں “رِجَالًا” (مرد) کا لفظ دوہرایا گیا ہے تاکہ تاکید ہو جائے کہ عورتیں نبی نہیں بن سکتیں۔

تمام مفسرین، محدثین، اور فقہاء کا اجماع ہے کہ نبوت مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ مریمؑ، آسیہؑ، حاجرہؑ جیسی عظیم عورتوں کو اللہ نے بلند مقام عطا فرمایا، لیکن نبوت کا منصب نہیں دیا۔

اسلام کے عقیدے کے مطابق عورت نبی یا رسول نہیں ہو سکتی، نبوت اللہ کا انتخاب ہے، اور یہ صرف مردوں کو ملا۔ جوعورتوں کو نبی مانے وہ قرآن کی نصوص کے خلاف جاتا ہے، اور یہ عقیدہ گمراہی ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نبی ﷺ نے اپنی امت کو قبروں سے مطلق کیا نصیحت فرمائی؟نبی ﷺ نے اپنی امت کو قبروں سے مطلق کیا نصیحت فرمائی؟

اسلامی عقیدے کی روشنی میں، اہلِ قبور (فوت شدہ افراد) کا علم اور شعور محدود اور مختلف نوعیت کا ہوتا ہے، جس کی تفصیل قرآن

انبیاء کی دعوت میں عقیدہ و عمل کا کیا باہمی تعلق ہے؟انبیاء کی دعوت میں عقیدہ و عمل کا کیا باہمی تعلق ہے؟

قرآنِ حکیم کے مطابق انبیاء کی دعوت کا مرکز عقیدہ اور عمل کا باہمی ربط ہے۔ صرف ایمان کافی نہیں جب تک وہ عمل سے

کیا عقیدہ کے بغیر کوئی نظامِ عدل قائم ہو سکتا ہے؟کیا عقیدہ کے بغیر کوئی نظامِ عدل قائم ہو سکتا ہے؟

قرآنِ مجید کے مطابق، عقیدۂ توحید کے بغیر کوئی پائیدار اور مکمل نظامِ عدل قائم نہیں ہو سکتا۔ عدل کا سرچشمہ اللہ کی ربوبیت، حاکمیت