کیا علمِ غیب صرف اللہ کے پاس ہے؟

جی ہاں، علمِ غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور وہی جسے چاہے، محدود اور مخصوص غیب پر مطلع کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ سمیت کسی انسان، ولی، فرشتہ یا مخلوق کے پاس غیب کا علم نہیں۔ قرآنِ کریم نے بار بار اس عقیدے کو واضح کیا ہے۔ فرمایا

قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ٱلْغَيْبَ إِلَّا ٱللَّهُ
“کہہ دو آسمانوں اور زمین میں جو ہیں، کوئی غیب کو نہیں جانتا سوائے اللہ کے۔”
(سورۃ النمل: 65)

یہ آیت بالکل واضح ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، نبی یا ولی کے پاس بھی نہیں۔

نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ:
“لا يعلم الغيب إلا الله”
“غیب کا علم صرف اللہ جانتا ہے۔”
(صحیح مسلم، حدیث: 201)

رسول اللہ ﷺ نے خود اقرار فرمایا کہ غیب کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ نبی ﷺ کو اللہ نے اطلاع علی الغیب دیا۔ فرمایا:
عَٰلِمُ ٱلْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا۝ إِلَّا مَنِ ٱرْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ
“وہ غیب کا جاننے والا ہے، اور وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس رسول کے جسے وہ پسند کرے۔”
(سورۃ الجن: 26–27)

یعنی اللہ خود کسی نبی کو مخصوص غیب کی خبریں دیتا ہے، لیکن وہ بھی مکمل غیب نہیں، اور جتنا ہے وہ بھی اللہ کے بتانے سے ہے۔

علمِ غیب کامل ذاتی، کامل اور مستقل طور پر صرف اللہ کا اختیار ہے۔ انبیاء کو اللہ کے حکم سے محدود علم دیا جاتا ہے، لیکن وہ غیب کے عالم نہیں۔ لہذا جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ نبی ﷺ یا ولی غیب جانتے ہیں، وہ شرک فی العلم کا مرتکب ہے۔ ہمیں عقیدہ رکھنا چاہیے کہ صرف اللہ ہی ہر ظاہر و چھپے کو جانتا ہے، اور ہمیں صرف اسی سے دعا، فریاد اور علم مانگنا چاہیے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا نبی ﷺ کی قبر پر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا شرک ہے؟کیا نبی ﷺ کی قبر پر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا شرک ہے؟

اسلام میں عبادات اور تعظیم کے تمام طریقے صرف اللہ کے لیے خاص ہیں۔ ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا، جھکنا، سجدہ کرنا یا مخصوص ادب