کیا علماء و مشائخ لوگوں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں؟

اسلام میں علماء و مشائخ کی بہت عظمت ہے، لیکن وہی جو علم کے ساتھ تقویٰ اور اخلاص کے ساتھ لوگوں کی رہنمائی کریں۔ اگر کوئی دین کے نام پر دنیا کمائے، لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھائے، اور حق کو چھپائے، تو وہ اللہ کے ہاں سخت عذاب کا مستحق ہے۔

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ۝

اے ایمان والو ! بےشک (اہلِ کتاب کے) اکثر علماء اور راہب یقیناً لوگوں کے مال ناحق کھاجاتے ہیں اور وہ اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اُسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو آپ اُنھیں دردناک عذاب کی خوش خبری دیجیے۔
(التوبہ – 34)

أموال الناس بالباطل کا مطلب ہے لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے لینا، جیسےجھوٹے فتوے دے کر پیسے لینا، دین کا کاروبار بنانا، مذہب کے نام پر زکٰوۃ، صدقات اور چندے کا غلط استعمال، لوگوں کو فریب دے کر ان سے مال لینا۔
یصدون عن سبیل اللہ یعنی حق کو چھپانا۔ دین کی سچی تعلیمات کے راستے میں رکاوٹ ڈالنا، عوام کو گمراہ کرنا۔

اکثر علماء اور مشائخ (خصوصاً یہود و نصاریٰ کے علماء) کے بارے میں ذکر ہے کہ وہ لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دینی لباس، فتوے، یا مذہبی حیثیت کا ناجائز استعمال کرکے لوگوں کو دھوکہ دیتے، جھوٹی باتیں اللہ کی طرف منسوب کرتے، یا دنیاوی مفادات حاصل کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اگر ہر گناہ پر اللہ گرفت کرے تو زمین پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟اگر ہر گناہ پر اللہ گرفت کرے تو زمین پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

قرآنِ کریم کے مطابق اگر اللہ تعالیٰ ہر گناہ اور ظلم پر فوراً گرفت کرتا، تو زمین پر کوئی جاندار باقی نہ رہتا۔ لیکن اللہ اپنی رحمت اور حکمت سے

توحید ربوبیت، الوہیت، اسماء و صفات میں فرق بیان کریں۔توحید ربوبیت، الوہیت، اسماء و صفات میں فرق بیان کریں۔

توحید (یعنی اللہ کی یکتائی) کی معرفت قرآن و سنت کے مطابق تین بنیادی اقسام پر مشتمل ہے توحید ربوبیت، توحید الوہیت، اور توحید اسماء و صفات۔ ان تینوں اقسام

موجودہ دور میں ہماری قوم اولیاء اللہ کا کیا معیار سمجھتی ہے؟موجودہ دور میں ہماری قوم اولیاء اللہ کا کیا معیار سمجھتی ہے؟

قرآن پاک کی روشنی میں اولیاء اللہ ایمان، تقویٰ، اخلاق، اور اللہ سے قربت کی علامت ہیں۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے دور میں ہماری