کیا عائشہؓ پر تہمت لگانا کفر ہے؟

اس مسئلے کو قرآن، سنت، اور توحید کی روشنی میں واضح کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آج اگر کوئی شخص عائشہؓ پر تہمت لگاتا ہے وہ نہ صرف جھوٹا ہے بلکہ قرآن کی واضح آیات کی تکذیب کرنے کی وجہ سے صریح کافر ہے۔

عائشہؓ نبی کریم ﷺ کی محبوب ترین ازواج میں سے ہیں اور امّ المؤمنین ہونے کا شرف رکھتی ہیں۔ ان پر تہمت لگانا صرف ایک فرد کی توہین نہیں بلکہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ، قرآن کی آیات، اور نبوت کی عصمت پر حملہ ہے، جو ایمان کے منافی ہے۔

اللہ تعالیٰ نےعائشہؓ کی براءت قرآن میں نازل فرمائی:
إِنَّ ٱلَّذِينَ جَآءُو بِٱلْإِفْكِ عُصْبَةٌۭ مِّنكُمْ ۚ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّۭا لَّكُم ۖ بَلْ هُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۚ…
“بے شک وہ لوگ جو جھوٹا بہتان لائے، تمہی میں سے ایک گروہ ہے، اسے اپنے حق میں برا نہ سمجھو، بلکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہے…”
(سورۃ النور: 11)

اور آگے فرمایا:
ٱللَّهُ يَعْلَمُهُۥٓ أَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
“اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔”
(النور: 19)

ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے عائشہؓ کو مکمل طور پر بری قرار دیا، اور جو ان پر تہمت لگاتے رہے ان کے لیے لعنت اور عذاب کا اعلان کیا۔

نبی کریم ﷺ نے جب عائشہؓ کی براءت کی وحی سنی، تو فرمایا:

“أمّا بعد، يا عائشة، فإنّ الله قد برّأك”
“عائشہ! اللہ نے تمہیں بری کر دیا۔”
(صحیح بخاری: 2661)

نبی ﷺ نے نہ صرف ان کی پاکدامنی کو تسلیم کیا بلکہ ان کے مخالفین کی مذمت بھی کی۔

لہذا عائشہؓ پر تہمت لگانا قرآن کی آیات کا انکار، نبی کی پاک بیوی کی توہین، اور اسلامی اقدار کی پامالی ہے۔

جو شخص اس بہتان کو صحیح سمجھے یا دہرائے، وہ کافر، فاسق اور منافق ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ٱلْخَبِيثَـٰتُ لِلْخَبِيثِينَ وَٱلْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَـٰتِ ۖ وَٱلطَّيِّبَـٰتُ لِلطَّيِّبِينَ وَٱلطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَـٰتِ ۚ
“بری عورتیں برے مردوں کے لیے اور اچھے مرد اچھے عورتوں کے لیے ہیں…”
(سورۃ النور: 26)
عائشہؓ کو نبی کریم ﷺ کی زوجیت اور اللہ کی براءت حاصل ہے، ان پر تہمت ایمان سے محرومی کا اعلان ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

بظاہر اہل کتاب میں کونسے نکات ایسے ہیں جو مسلمانوں سے یکساں ہیں جس پر انہیں مدعو کیا گیا ہے؟بظاہر اہل کتاب میں کونسے نکات ایسے ہیں جو مسلمانوں سے یکساں ہیں جس پر انہیں مدعو کیا گیا ہے؟

قُلْ يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاۗءٍۢ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْـــًٔـا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ

کیا نبی ﷺ کی قبر پر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا شرک ہے؟کیا نبی ﷺ کی قبر پر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا شرک ہے؟

اسلام میں عبادات اور تعظیم کے تمام طریقے صرف اللہ کے لیے خاص ہیں۔ ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا، جھکنا، سجدہ کرنا یا مخصوص ادب

جب اللہ کا عذاب آتا تھا تو کیا قوم کے باطل معبود کام آتے تھے؟جب اللہ کا عذاب آتا تھا تو کیا قوم کے باطل معبود کام آتے تھے؟

جب اللہ کا عذاب نازل ہوتا تھا تو قوموں کے باطل معبود، جھوٹے معبودوں اور خود ساختہ داتا و دستگیر و غوث ان کے کسی

ایمان والوں کو سچائی کی تلقین کس انداز سے کی گئی؟ایمان والوں کو سچائی کی تلقین کس انداز سے کی گئی؟

قرآنِ مجید نے ایمان والوں کو سچ بولنے، سچ پر قائم رہنے، اور سچوں کے ساتھ ہونے کی نہایت تاکیدی انداز میں تلقین فرمائی ہے،