جی ہاں، قرآنِ مجید نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ شرک ہی وہ بنیادی گناہ ہے جس کی وجہ سے پچھلی امتیں ہلاک کی گئیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو اسی پیغام کے ساتھ بھیجا کہ صرف اللہ کی عبادت کرو اور شرک سے بچو۔ لیکن جب قوموں نے شرک پر اصرار کیا، اللہ کی توحید کا انکار کیا، اور اپنے بزرگوں، بتوں یا مخلوق کو اللہ کے برابر لا بٹھایا، تو ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا۔ یہ ہلاکت صرف ایک اجتماعی سزا نہ تھی، بلکہ توحید سے انحراف کے نتیجے میں ان کا دنیوی زوال اور اخروی تباہی بھی لکھی گئی۔
“وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍۢ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلطَّـٰغُوتَ”
“اور یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔”
( النحل: 36)
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ تمام انبیاء کا بنیادی پیغام یہی تھا: توحید۔ مگر جب قومیں طاغوت، یعنی جھوٹے معبودوں یا غیر اللہ کی اطاعت میں لگ گئیں، تو اللہ نے انہیں مہلت کے بعد عذاب سے دوچار کیا۔
“فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِۦ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًۭا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ ٱلصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ ٱلْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا”
“پس ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا؛ ان میں بعض پر ہم نے پتھروں کا طوفان بھیجا، کچھ کو زوردار چیخ نے آ پکڑا، بعض کو زمین میں دھنسا دیا، اور کچھ کو ہم نے غرق کر دیا۔”
(العنکبوت: 40)
یہ آیت شرک کے انجام کی ایک مکمل تصویر ہے۔ نوحؑ کی قوم، عاد، ثمود، قومِ لوط اور فرعون سب شرک یا اس کی شاخوں میں مبتلا تھے۔ نبیوں کی تبلیغ کے باوجود وہ باز نہ آئے، حتیٰ کہ ہلاک ہو گئے۔
شرک وہ گناہ ہے جو قوموں کی ہلاکت، دلوں کی سختی، اور دنیا و آخرت کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔ قرآن ہمیں ان پچھلی امتوں کے انجام سے عبرت لینے کی دعوت دیتا ہے، تاکہ ہم صرف اللہ پر ایمان لائیں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، اور خالص توحید کے راستے پر چلیں۔ توحید میں ہی قوموں کی بقا اور کامیابی ہے، اور شرک میں زوال و ہلاکت ہے۔ جن قوموں میں لوگ کثرت سے شرک کرنے لگتے ہیں ان پر اللہ کا عذاب آ جاتا ہے۔ فرمایا
قُلْ سِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلُ١ؕ كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّشْرِكِيْنَ
کہدو کہ زمین پر چلو پھر ، پس دیکھو کیا انجام ہوا اس سے پہلی قوموں کا، ان کی اکثریت مشرک بن گئی تھی۔
(الروم:42)