جی ہاں، جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اور اس سے توبہ کیے بغیر مر جاتا ہے، وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔ یہ عقیدہ قرآنِ کریم سے قطعی طور پر ثابت ہے۔
إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
’’یقیناً جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے، اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔‘‘
(سورۃ المائدہ: 72)
یہ آیت صاف بتاتی ہے کہ مشرک پر جنت حرام ہے، اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
“من مات يشرك بالله شيئًا دخل النار”
’’جس نے اس حال میں وفات پائی کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا تھا، وہ دوزخ میں داخل ہوا۔‘‘
(صحیح مسلم، حدیث: 93)
اگر مشرک توبہ کر کے اسلام لے آئے اور شرک سے باز آ جائے، تو وہ معاف ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر شرک پر مر گیا تو ہمیشہ کی جہنم ہے، جیسا کہ قرآن فرماتا ہے۔
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ
’’بے شک اللہ شرک کو معاف نہیں کرتا۔‘‘
(سورۃ النساء: 48)
جو شخص شرک پر قائم رہا اور بغیر توبہ کے مر گیا، وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔ یہی خالص توحید کا تقاضا ہے۔