شرک ایک ایسا سنگین گناہ ہے جسے قرآنِ مجید نے سب سے بڑا ظلم قرار دیا ہے۔ شرک کا مطلب ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو اس کی ذات، صفات یا اختیارات میں شریک ٹھہرانا۔ بظاہر یہ ایک عقائدی مسئلہ لگتا ہے، مگر حقیقت میں یہ توحید کی جڑ کاٹنے والا فعل ہے، جو انسان کے تمام اعمال کو بے اثر اور برباد کر دیتا ہے۔ شریعت کی نظر میں شرک صرف ایک معمولی لغزش نہیں بلکہ ایسا جرم ہے جو بندے کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَاسِرِينَ”
“اور یقیناً تمہاری طرف اور تم سے پہلے لوگوں کی طرف وحی کی گئی کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہو جائے گا اور تم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔”
(سورۃ الزمر: 65)
یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ شرک نہ صرف گناہ ہے بلکہ وہ تمام نیکیوں کو جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔ چاہے کوئی نماز، روزہ، حج، صدقہ یا جہاد ہی کیوں نہ کرے، اگر اس کے ساتھ شرک ہو تو وہ سب بے کار ہے۔
سورہ انعام میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ برگزیدہ انبیاء علیہم السلام یعنی اسحٰق، یعقوب، نوح، داؤد، سلیمان ، ایوب ، یوسف، موسیٰ ہارون، زکریا، یحیی ، عیسیٰ، الیاس ،اسمٰعیل، یسع، یونس ، لوط علیہم السلام کا ذکر کرکے فرمایا
ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِيْ بِهٖ مَنْ يَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ لَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
اور یہ اللہ کی ہدایت ہے اس سے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے نوازتا ہے، اور اگر ( با لفرض محال ) وہ شرک کرلیتے تو ان کا کیا ہوا سب ضائع ہو جاتا۔
(الانعام:88)
یہ اصول انبیاء کرامؑ کے بارے میں بھی بیان ہوا، تاکہ واضح ہو جائے کہ اللہ کے ہاں توحید کی کتنی اہمیت ہے۔ جب انبیاء علیہم السلام کے اعمال بھی شرک کی صورت میں کالعدم ہو سکتے ہیں، تو عام انسان کو کیسا محتاط ہونا چاہیے؟
پچھلی امتوں کی ہلاکت کا سبب بھی یہی شرک تھا۔ حضرت نوحؑ، ہودؑ، صالحؑ، شعیبؑ اور دیگر انبیاء کی قوموں نے شرک کو اپنایا، اور اپنے نیک اعمال پر فخر کیا، لیکن چونکہ وہ توحید پر قائم نہ تھے، اس لیے اللہ کا عذاب ان پر نازل ہوا۔
شرک وہ زہر ہے جو ایمان کو تباہ، اعمال کو ضائع، اور انسان کو جہنم کا مستحق بنا دیتا ہے۔ ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں خالص توحید اپنانی چاہیے، اور ہر اس عقیدہ، قول یا عمل سے بچنا چاہیے جو شرک کی طرف لے جائے۔ توحید ہی کامیابی کی کنجی اور اعمال کے قبول ہونے کی بنیاد ہے۔