جی ہاں، رسول اللہ ﷺ کو معراج جسمانی طور پر ہوئی تھی نہ صرف روحانی بلکہ مکمل جسم اور روح کے ساتھ۔ فرمایا
سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِيْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِيَهٗ مِنْ اٰيٰتِنَا ۭ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ
پاک ہے وہ جو ایک رات کے تھوڑے سے حصّہ میں اپنے (خاص) بندہ کو مسجد الحرام سے اس مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے گرد و پیش میں ہم نے برکتیں رکھیں تاکہ ہم اُنھیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں بےشک وہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔
(بنی اسرائیل 1)
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى اَفَتُمٰرُوْنَهٗ عَلٰي مَا يَرٰى وَلَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰى عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَاْوٰى اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰى لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى
دل نے اسے نہیں جھٹلایا جو کچھ انھوں نے دیکھا۔ کیا پھربھی تم ان سے اس پر جھگڑتے ہو ؟ جوانھوں نے دیکھا۔ اور یقیناً انھوں نے اس کو ایک مرتبہ اور بھی دیکھا۔ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔ اس کے پاس جنّت الماویٰ (آرام سے رہنے کی جنت) ہے۔ جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو بھی چھا رہا تھا۔ اُن کی نگاہ نہ کسی اور طرف مائل ہوئی اور نہ حد سے بڑھی۔ یقیناً انھوں نے اپنے ربّ کی (قدرت کی) بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔
(النجم11 تا 18)
یعنی جو کچھ آنکھوں نے دیکھا، دل نے اس کی تصدیق کی۔ یہاں رأىٰ کا مطلب صرف خواب یا تصور نہیں، بلکہ یہ عظیم نشانیوں کا مشاہدہ روحانی یا مجازی نہیں ہو سکتا، بلکہ یہ براہِ راست، قریب سے، حقیقت میں دیکھنے کی بات ہے یعنی بیداری میں حقیقی رویت ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اللہ انکار کرنے والوں کو جھڑک رہا ہے کہ یہ کوئی وہم نہیں تھا، بلکہ واقعی مشاہدہ تھا۔ سدرۃ المنتہیٰ، جنّت الماویٰ اور بیری کا درخت یہ جسمانی لوکیشنز ہیں، جن کی طرف روح نہیں، بلکہ جسم کے ساتھ ہی سفر ممکن ہے ہاں بصری مشاہدے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر یہ خواب ہوتا تو آنکھ اور دل کا کا ذکر بےمعنی ہوتا۔
بخاری و مسلم کی متفق علیہ احادیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے بیت المقدس میں تمام انبیاء کو صلوۃ پڑھائی۔ آسمانوں پر انبیاء سے ملاقات کی۔ جنت و جہنم کے مناظر دیکھے۔ سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی ہوئی، اور صلوۃ فرض ہوئی۔ یہ تمام مشاہدات روحانی نہیں ہو سکتے؛ مثلاً جبرائیل علیہ السلام کا براق لانا، دروازے کھولے جانا، انبیاء کی ملاقات، یہ سب جسمانی وجود سے متعلق چیزیں ہیں۔