کیا دنیا کی زندگی ہی اصل زندگی ہے؟

نہیں، قرآن کے مطابق دنیا کی زندگی اصل زندگی نہیں، بلکہ آخرت کی زندگی ہی اصل اور دائمی زندگی ہے۔
دنیا کی زندگی ایک وقتی آزمائش ہے، جو کھیل، مشغلہ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔ اصل زندگی وہ ہے جو موت کے بعد شروع ہوگی، یعنی آخرت کی ابدی زندگی۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

وَمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا لَهْوٌۭ وَلَعِبٌۭ ۗ وَإِنَّ ٱلدَّارَ ٱلْءَاخِرَةَ لَهِىَ ٱلْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ
!اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشہ ہے، اور یقیناً آخرت کا گھر ہی اصل زندگی ہے، کاش وہ جانتے
(العنكبوت 64)

ایک اور مقام پر فرمایا

إِنَّمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَا لَعِبٌۭ وَلَهْوٌۭ ۖ وَإِن تُؤْمِنُوا۟ وَتَتَّقُوا۟ يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ
دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور مشغلہ ہے، اور اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا۔
(محمد 36)

یعنی جو لوگ دنیا کو اصل سمجھ کر اس میں گم ہو جاتے ہیں، وہ دھوکے میں پڑ جاتے ہیں۔ اور جو لوگ آخرت کی فکر کرتے ہیں، وہی کامیاب ہیں۔

دنیا کی زندگی عارضی، فانی اور آزمائش کی جگہ ہے، اصل اور ابدی زندگی آخرت کی ہے۔
اسی لیے قرآن بار بار آخرت کی فکر کرنے، دنیا سے دل نہ لگانے، اور اللہ کے احکام پر چلنے کی تلقین کرتا ہے تاکہ ہم ہمیشہ کی کامیابی حاصل کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

نبی ﷺ نے جن قبروں کو برابر کرنے کا حکم دیا، اس کی کیا حکمت تھی؟نبی ﷺ نے جن قبروں کو برابر کرنے کا حکم دیا، اس کی کیا حکمت تھی؟

اسلام نے قبر پرستی، شرک، اور قبروں کی تعظیم سے روکنے کے لیے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ انہی میں سے ایک تدبیر نبی کریم ﷺ کی یہ سنت

توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟توبہ کس کے لئے ہے اور توبہ کا دروازہ کب تک کھلا ہے؟

اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے، اور اس نے توبہ کا دروازہ اپنی مخلوق کے لیے ہمیشہ کھلا رکھا ہے، جب تک کہ چند مخصوص حالات پیش نہ آئیں۔