کیا جن کو پکارا جاتا تھا کیا وہ ہماری طرح کے بندے تھے؟

جی ہاں، قرآن مجید واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ جن کو اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے، وہ بھی تمہاری ہی طرح کے بندے (مخلوق) ہیں۔ ان میں کوئی ایسی طاقت یا اختیار نہیں ہوتا کہ وہ تمہاری دعائیں سن سکیں یا تمہیں نفع و نقصان پہنچا سکیں۔

إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ۝

یقیناً جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ تمہاری ہی طرح بندے ہیں، تم انہیں پکارو، پھر وہ تمہاری دعا کا جواب دیں اگر تم سچے ہو۔
(الاعراف – 194)

غیراللہ کو پکارنا شرک ہے، کیونکہ وہ تمہاری طرح بندے ہیں۔ جو خود اپنی حاجت پوری نہیں کر سکتے، وہ دوسروں کی کیا مدد کریں گے؟ اللہ کے سوا کسی کو بھی مافوق الاسباب طاقت دینا یا اس سے دعا مانگنا عقیدے کا فساد ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

اللہ تعالیٰ نے شیطان کو راندہ درگاہ کیوں کیا؟ اور اس کے وسوسے سے بچنے کا کیا طریقہ بیان کیا؟اللہ تعالیٰ نے شیطان کو راندہ درگاہ کیوں کیا؟ اور اس کے وسوسے سے بچنے کا کیا طریقہ بیان کیا؟

قرآنِ مجید نے شیطان کے راندہ درگاہ ہونے کی اصل وجہ تکبر اور نافرمانی کو قرار دیا ہے۔ شیطان نے اللہ کا حکم ماننے سے انکار کیا اور آدم علیہ

دشمنوں سے مقابلہ کے وقت مسلمانوں کو کون سے تین اوصاف اختیار کرنے کا حکم ہے؟دشمنوں سے مقابلہ کے وقت مسلمانوں کو کون سے تین اوصاف اختیار کرنے کا حکم ہے؟

قرآنِ مجید نے دشمنوں سے مقابلے کے وقت مسلمانوں کو تین بنیادی اوصاف اپنانے کا حکم دیا صبر، ثابت قدمی، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنا۔ ان اوصاف سے