قرآن مجید میں ایسے شواہد موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بعض انسان جنات سے مدد طلب کرتے تھے، مگر اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی مذمت کی ہے اور اسے بے فائدہ اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔فرمایا
وَأَنَّهُۥ كَانَ رِجَالٌۭ مِّنَ ٱلْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍۢ مِّنَ ٱلْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًۭا
اور یہ (حقیقت ہے) کہ بعض انسان بعض جنات کی پناہ لیتے تھے، تو اس سے ان کی سرکشی (اور خوف) میں اضافہ ہوتا تھا۔
(الجن – 6)
پرانے زمانے میں لوگ ویران جگہوں، جنگلات اور بیابانوں میں جاتے ہوئے جنات کی پناہ مانگا کرتے تھے، تاکہ وہ انہیں نقصان نہ پہنچائیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی تردید فرمائی اور واضح کیا کہ یہ مدد لینے کا طریقہ ان کے خوف اور مشکلات میں مزید اضافہ کرتا تھا، بجائے اس کے کہ انہیں فائدہ پہنچتا۔
جنات کی مدد طلب کرنا شرک ہے
قُلْ أَرَءَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَرُونِى مَاذَا خَلَقُوا۟ مِنَ ٱلْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌۭ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ ٖ اِئْتُونِى بِكِتَٰبٍۢ مِّن قَبْلِ هَٰذَآ أَوْ أَثَٰرَةٍۢ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ
کہو! مجھے دکھاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا کوئی علمی دلیل پیش کرو۔
جنات سمیت کسی بھی مخلوق کو مافوق الفطرت مدد کے لیے پکارنا بے بنیاد اور شرک کے قریب ہے، کیونکہ اللہ کے سوا کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ بندوں کے معاملات میں خود سے تصرف کر سکے۔