کیا تمام صحابہؓ عادل تھے؟

صحابہ کرامؓ وہ عظیم افراد ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کو حالتِ ایمان میں دیکھا، آپ پر ایمان لائے، اور آپ کی معیت میں دین کی خدمت کی۔ ان کی عدالت (دیانت، صدق، حق پرستی) کا اعلان خود قرآن اور نبی ﷺ کی زبان مبارک سے ہوا۔ تمام صحابہؓ عادل، صادق، اور قابلِ اعتماد ہیں۔

وَكُلًّا وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلْحُسْنَىٰ
“اور اللہ نے سب (صحابہ) سے بھلائی (جنت) کا وعدہ فرمایا ہے۔”
(سورۃ الحدید: 10)

لَّـٰكِنِ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُ جَـٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلْخَيْرَ‌ٰتُ ۖ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ
“لیکن رسول اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ایمان لائے، انہوں نے اپنے مال اور جانوں سے جہاد کیا، انہی کے لیے بھلائیاں ہیں، اور وہی کامیاب ہیں۔”
(سورۃ التوبہ: 88)

ان آیات میں سب صحابہ کی مدح، مقبولیت، اور خیر پر قائم ہونے کی ضمانت دی گئی ہے۔

“لا تسبوا أصحابي، فوالذي نفسي بيده لو أنفق أحدكم مثل أُحُدٍ ذهبًا ما بلغ مُدَّ أحدهم ولا نصيفه”
“میرے صحابہ کو برا نہ کہو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ جتنا سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مُد یا آدھے کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔”
(صحیح بخاری: 3673، صحیح مسلم: 2540)
نبی ﷺ نے صحابہ کی عظمت، اخلاص، اور عدالت کو ہر امت پر واضح کر دیا۔

تمام ائمہ کا اجماعی عقیدہ ہے

“الصحابة كلهم عدول”
“تمام صحابہ عادل ہیں۔”
(مقدمہ تفسیر طبری، شرح النووی علی مسلم)

عدلِ صحابہ پر ایمان رکھنا مسلمانوں کا بنیادی اصول ہے، اور جو ان میں سے کسی کو فاسق، خائن یا جھوٹا کہے وہ بدعتی اور گمراہ ہے۔

تمام صحابہؓ کی عدالت، صداقت، امانت پر قرآن، سنت اور امت کا اجماع ہے۔ ان پر طعن کرنا دین کی بنیادوں پر حملہ اور نبوت کی گواہی کو مشکوک بنانا ہے۔ سب صحابہؓ پر ایمان رکھنا فرض ہے، اور ان کے بارے میں بدگمانی گمراہی ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى – کا کیا مطلب ہے، اور اس میں قرآن کی عظمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى – کا کیا مطلب ہے، اور اس میں قرآن کی عظمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟

“وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ ٱلْمَثَانِى وَٱلْقُرْءَانَ ٱلْعَظِيمَ”“اور بے شک ہم نے آپ کو سات بار دہرائی جانے والی آیات اور عظیم قرآن عطا فرمایا ہے۔”(الحجر: