کیا تقلیدِ امام واجب ہے؟

تقلیدِ امام کا واجب ہونا قرآن و سنت میں کہیں نہیں آیا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل، علم اور بصیرت دی ہے تاکہ وہ براہِ راست قرآن و سنت سے رہنمائی لے، نہ کہ اندھا دھند کسی امام یا فقہی مکتب کے پیچھے چلے۔ یہ نری گمراہی ہے۔

قرآن کا واضح حکم ہے کہ اتباع صرف وحی کا ہو۔ فرمایا

ٱتَّبِعُوا۟ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا۟ مِن دُونِهِ أَوْلِيَآءَ
“اس کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اور اس کے سوا دوسروں کے پیچھے نہ چلو”
(سورۃ الاعراف: 3)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ واجب پیروی صرف قرآن و سنت کی ہے، نہ کہ آئمہ، اکابرین یا شخصیات کی۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
“تركت فيكم أمرين لن تضلوا ما تمسكتم بهما: كتابَ اللهِ وسنَّتي”
“میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، جب تک ان کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے، ہرگز گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب اور میری سنت”
(موطا امام مالک، 1395)

اس حدیث میں کہیں بھی “امام”، “فقہ”، یا “مذہب” کی تقلید کا ذکر نہیں۔

صحابہؓ آپس میں کسی ایک امام یا شخصیت کی تقلید مطلق، تقلید شخصی نہیں کرتے تھے، بلکہ وہ ہر مسئلہ میں براہِ راست قرآن و حدیث سے دلیل لیتے تھے۔
(الانتقاء لابن عبد البر)

تقلیدِ شخصی کی گمراہی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ

﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّبِعُوا۟ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُوا۟ بَلْ نَتَّبِعُ مَآ أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ ءَابَآءَنَا﴾
“اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ بات کی پیروی کرو، تو وہ کہتے ہیں: نہیں، ہم تو وہی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا”
(سورۃ البقرۃ: 170)

یہی حال آج بہت سوں کا ہے: “ہم تو اپنے امام کی بات مانیں گے، چاہے حدیث ہو یا نہ ہو” یہی تقلیدِ شخصی ہے، اور یہی گمراہی ہے۔

تقلیدِ امام واجب نہیں بلکہ اگر وہ قرآن و سنت کے خلاف ہو تو حرام ہے۔ واجب اتباع صرف اللہ اور رسول ﷺ کی ہے۔

جو شخص کہے “میں امام کی بات کو حدیث پر ترجیح دوں گا”، وہ گمراہی میں ہے۔

لہٰذا…تقلیدِ امام واجب نہیں، بلکہ گمراہی ہے اور اتباعِ رسول ﷺ ہی واحد راہِ نجات ہے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

کیا یہود و نصاری خود اپنے آپ کو بھی اللہ کا بیٹا کہتے تھے؟کیا یہود و نصاری خود اپنے آپ کو بھی اللہ کا بیٹا کہتے تھے؟

جی ہاں، قرآن مجید میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ (یہودیوں اور عیسائیوں) کے کچھ گروہ اللہ کے بارے