0 Comments

جی ہاں، قرآنِ مجید میں واضح طور پر ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے تاکہ ان کے صبر اور ایمان کو پرکھا جا سکے۔

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ ۝

اور بیشک ہم تمہیں کچھ نہ کچھ خوف اور بھوک کے ذریعے اور مال اور جان اور پھلوں میں کمی اور نقصان کے ذریعے ضرور آزمائیں گے اور آپ ان صبر کر نیوالوں کو خوشخبری سنادیں۔
(البقرہ-155)

خوف زندگی میں پیش آنے والے خوفناک حالات اور آزمائشیں، جیسے دشمنوں کا خوف، یا مستقبل کا ڈر۔
بھوک قحط، فاقہ کشی، یا وسائل کی کمی کے ذریعے آزمائش۔
مال کا نقصان مالی تنگدستی، کاروبار میں نقصان، یا قدرتی آفات کے ذریعے دولت کا زیاں۔
جانوں کا نقصان عزیز و اقارب کی وفات، یا بیماری اور صحت کے مسائل۔
پھلوں اور پیداوار میں کمی فصلوں کی ناکامی، یا کسی قدرتی آفت کی وجہ سے خوراک کی کمی۔

آزمائش کا مقصد
یہ تمام آزمائشیں انسان کے ایمان کو مضبوط کرنے اور اس کی بندگی کا امتحان لینے کے لیے ہیں۔
ان حالات میں صبر اور اللہ پر بھروسہ کرنے والے بندوں کے لیے خوشخبری دی گئی ہے۔

إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ۝

صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔
(الزمرـ10)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts