کیا بغیر حدیث کے قرآن سمجھا جا سکتا ہے؟

قرآن کی تذکیر، قوانین وغیرہ تو براہ راست ہر شخص کے سمجھنے کے لئے آسان ہیں باقی باریکی اور ارکانِ عبادت صلوۃ و صوم، حج و عمرہ وغیرہ کے طریقے سمجھنے کے لیے حدیثِ رسول ﷺ کی معیت درکار ہے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ نہ صرف قرآن کے اولین مفسر تھے بلکہ قرآن پر عمل کرنے والے بھی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے خود نبی ﷺ کی سنت کو قرآن کی تشریح قرار دیا، اور آپ کی اطاعت کو اپنی اطاعت فرمایا ہے۔

وَأَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ ٱلذِّكۡرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيۡهِم
“اور ہم نے آپ پر یہ ذکر (قرآن) نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کے لیے واضح کر دیں جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے”
(سورۃ النحل: 44)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ قرآن کی تشریح نبی ﷺ کی ذمہ داری تھی۔ اگر مکمل قرآن خود ہی مکمل طور پر سمجھ میں آ جاتا تو اللہ تعالیٰ نبی ﷺ کو بیان کا مکلف نہ بناتا۔ اس لیے قرآن اور حدیث کو جدا کرنا گمراہی ہے۔

مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ
“جس نے رسول کی اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی”
(سورۃ النساء: 80)

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ رسول کی بات کو ماننا اللہ کی بات کو ماننا ہے۔ لہٰذا جو شخص قرآن لے اور رسول کی حدیث کو چھوڑ دے، وہ دراصل اللہ کی نافرمانی کر رہا ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:
“ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه”
“خبردار! مجھے قرآن کے ساتھ اس جیسی (یعنی حدیث) بھی دی گئی ہے”
(سنن ابی داود، حدیث: 4604)

نبی ﷺ نے قرآن کے ساتھ حدیث کو لازم قرار دیا۔ آپ ﷺ کی سنت ہی قرآن کا عملی پیکر ہے۔ مثلاً:

قرآن کہتا ہے صلوۃ قائم کرو مگر صلوۃ کی رکعات، اوقات، طریقہ سب حدیث میں ہے۔ اسی طرح قرآن کہتا ہے زکوٰۃ دو مگر نصاب، شرح، طریقۂ جمع سب سنت سے معلوم ہوا۔ قرآن میں حج کا ذکر ہے مگر طواف، سعی، رمی، وقوف کی تفصیل حدیث نے دی۔

قرآن اور حدیث ایک دوسرے سے جدا نہیں کیے جا سکتے۔ حدیث کی موجودگی میں قرآن کا فہم از خود سمجھا جائےتو یہ ناقص، تاویلات کا شکار اور بدعتوں کا دروازہ ہے۔ جو قرآن کا سچا ماننے والا ہے، وہ نبی ﷺ کی سنت کا پابند بھی ہو گا۔ کیونکہ قرآن اعلان کرتا ہے کہ

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ
“پس نہیں، تیرے رب کی قسم! یہ مومن نہ ہوں گے جب تک آپ ﷺ کو اپنے جھگڑوں میں حاکم نہ مان لیں”
(سورۃ النساء: 65)
یعنی قرآن کو ماننے کا تقاضا ہی یہ ہے کہ حدیث کو حجت اور لازم مانا جائے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post

شرک کب اور کیسے انسان کے تمام اعمال کو باطل کر دیتا ہے؟شرک کب اور کیسے انسان کے تمام اعمال کو باطل کر دیتا ہے؟

قرآنِ مجید کے مطابق شرک وہ گناہ ہے جو انسان کے تمام نیک اعمال کو باطل (ضائع) کر دیتا ہے، چاہے وہ جتنے بھی عبادات،