جی ہاں، قرآن و حدیث کے مطابق بعض مصیبتیں انسان کی بدعملیوں اور گناہوں کا نتیجہ بھی ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس دنیا میں انسانوں کو آزمائشوں اور مشکلات کے ذریعے متنبہ کرتا ہے تاکہ وہ اپنی اصلاح کریں اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔فرمایا
وَمَآ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِيْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْكُمْ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ
اور تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی کا نتیجہ ہے، اور وہ بہت سے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔
(الشورى – 30)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جو مشکلات اور مصیبتیں آتی ہیں، وہ اکثر انسان کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں، لیکن اللہ اپنے فضل سے بہت سی خطاؤں کو معاف کر دیتا ہے۔
مصیبتیں دو طرح کی ہو سکتی ہیں
آزمائش (امتحان) یہ اللہ کی طرف سے مومن کے ایمان کو مضبوط کرنے اور درجات بلند کرنے کے لیے آتی ہے۔
تنبیہ یہ گناہوں پر متنبہ کرنے کے لیے آتی ہے تاکہ انسان توبہ کرے اور اللہ کی طرف رجوع کرے۔
وَلَنُذِيْـقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ
ہم انہیں بڑے عذاب کے علاوہ دنیا کے چھوٹے عذاب کا مزہ چکھائیں گے، شاید وہ باز آ جائیں۔
(السجدة – 21)
بعض مصیبتیں انسان کے گناہوں اور بدعملیوں کا نتیجہ ہوتی ہیں، لیکن ان کا مقصد انسان کو متنبہ کرنا اور اصلاح کا موقع دینا ہے۔ اللہ تعالیٰ رحمت والا ہے، اور وہ چاہتا ہے کہ بندے توبہ کریں اور اس کی طرف رجوع کریں۔ اس لیے جب مصیبت آئے، تو ہمیں اللہ سے معافی مانگنی چاہیے، اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے، اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔