ایمان میں اضافہ اور کمی ہوتی ہے۔ یہ بات قرآن، سنت، اور کے عقیدے سے ثابت ہے۔
ایمان میں اضافہ و کمی
ایمان بڑھنے کا ذکر
وَإِذَا مَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌۭ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـٰذِهِٓ إِيمَـٰنًۭا ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ فَزَادَتْهُمْ إِيمَـٰنًۭا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض لوگ کہتے ہیں تم میں سے کس کا ایمان بڑھا؟
تو جو لوگ ایمان لائے، ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ خوش ہو جاتے ہیں۔
(التوبہ 124
اللہ کا ذکر اور ایمان میں زیادتی
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتُهُۥ زَادَتْهُمْ إِيمَـٰنًۭا
مؤمن وہ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر کانپ جاتے ہیں، اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔
(الأنفال 2)
یعنی ایمان ایک درجہ پر نہیں، بلکہ اس کی شاخیں، درجات اور قوت میں فرق ہوتا ہے۔
جب انسان غفلت، گناہ، یا دنیا پرستی میں ڈوبتا ہے تو اس کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ یعنی دل کی حرارت، خشیت، اخلاص، اور عمل کمزور ہو جاتا ہے۔ یہ کمزوری کفر نہیں بنتی، بلکہ ایمان کی کیفیت میں اتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔