جی ہاں، تاریخ میں ایسی کئی قومیں گزری ہیں جو تمام نشانیاں دیکھنے کے باوجود ایمان نہیں لائیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ان اقوام کا ذکر کیا ہے جو کھلی نشانیاں دیکھنے کے باوجود اپنی سرکشی اور ضد پر قائم رہیں۔
وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّسْتَمِعُ اِلَيْكَ ۚ وَجَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا ۭ وَاِنْ يَّرَوْا كُلَّ اٰيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوْا بِهَا ۭحَتّٰٓي اِذَا جَاۗءُوْكَ يُجَادِلُوْنَكَ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ هٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ
اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر ایسے پردے ڈال دیے ہیں (کہ ممکن نہیں) کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ بھی لیں ( تب بھی) ان پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں (تو) آپ سے جھگڑا کرتے ہیں وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا کہتے ہیں یہ (قرآن) تو صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
(الانعام – 25)
فرعون اور اس کی قوم
اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کو معجزات دکھائے، جیسے
موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور یدِ بیضاء کا معجزہ
لیکن اس کے باوجود فرعون اور اس کی قوم ایمان نہیں لائی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
وَمَا نُرِيْهِمْ مِّنْ اٰيَةٍ اِلَّا هِىَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِهَا ۡ وَاَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ
اور ہم جو نشانی اُنھیں دکھاتے تھے وہ پہلی سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے اُنھیں عذاب میں پکڑ لیا تاکہ وہ باز آجائیں۔
( الزخرف 48)
قومِ ثمود
قومِ ثمود کو صالح علیہ السلام کی طرف سے اونٹنی کا معجزہ دکھایا گیا تھا، جو ان کے مطالبے پر اللہ تعالیٰ نے ظاہر کیا تھا۔ لیکن انہوں نے اس نشانی کو جھٹلایا اور اونٹنی کو قتل کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک کر دیے گئے۔
وَاَمَّا ثَمُوْدُ فَهَدَيْنٰهُمْ فَاسْتَــحَبُّوا الْعَمٰى عَلَي الْهُدٰى فَاَخَذَتْهُمْ صٰعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُوْنِ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ
اور جو (قومِ ) ثمود تھے تو ہم نے اُنھیں (سیدھا) راستہ دکھایا مگر انھوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنے کو پسند کیا تو اُنھیں ذلّت کے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا ان (اعمال) کے بدلہ جو وہ کیا کرتے تھے۔
( الفصّلت 17)
قومِ عاد
ہود علیہ السلام کی قوم عاد کو بھی کئی نشانیاں دی گئیں، مگر وہ ایمان نہیں لائے اور سرکشی پر قائم رہے، جس کے نتیجے میں انہیں تباہ کن آندھی کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔
فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَقُلْ اَنْذَرْتُكُمْ صٰعِقَةً مِّثْلَ صٰعِقَةِ عَادٍ وَّثَمُوْدَ
پھر اگر وہ مُنھ موڑ لیں تو آپ فرما دیجیے کہ میں تمھیں کڑک (کے عذاب) سے ڈراتا ہوں جیسی کڑک قومِ عاد اور قومِ ثمود (پر آئی تھی) ۔
( فصّلت 13)
یہ سب مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ بعض قومیں کھلی نشانیاں دیکھ کر بھی ضد، تکبر اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ایمان نہیں لاتیں، جس کے نتیجے میں ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔