کیا اہل سنت و الجماعت صرف ایک گروہ ہے؟

موجودہ فرقوں کا تضاد اور باہمی تکفیر کا عالم یہ ہے کہ آج بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، اور دیگر فرقے سب خود کو “اہل سنت” کہتے ہیں، مگر بریلوی دیوبندیوں کو “وہابی، گستاخ، گمراہ” کہتے ہیں، دیوبندی بریلویوں کو “بدعتی، قبر پرست، مشرک” کہتے ہیں۔ اہل حدیث ان دونوں کو “غیر موحد” اور “حد سے تجاوز کرنے والا” سمجھتے ہیں۔ قادیانی بھی “اصلاح یافتہ اہل سنت” کا دعویٰ کرتے ہیں، حالانکہ وہ نبی ﷺ کی ختم نبوت کا انکار کرتے ہیں۔

لہذا یہ سب فرقے خود کو حق پر اور دوسروں کو باطل سمجھتے ہیں۔ ہر ایک کی صلوۃ، نکاح، جنازہ، مدرسہ، اور عیدین بھی الگ ہوتی ہیں۔ یہ “اہل السنۃ والجماعۃ” نہیں ہو سکتے، کیونکہ اہل سنت کا مطلب وحدت، اتباع سنت، اور فہمِ صحابہ ہے، نہ کہ انتشار، مناظرے اور تکفیر۔

کفر و شرک و طواغیت سے مبرّا، خود کو مسلم کہلانے والا ہی اہلِ سنت ہوسکتا ہے یہ صرف وہی ہیں جن کا عقیدہ توحید خالص پر ہے (اللہ کے سوا نہ پکارا جائے، نہ سجدہ، نہ نذر، نہ مدد) جو رسول ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہیں، بغیر کسی بزرگ یا امام کی بات کو سنت سے اوپر رکھے، جو صرف صحابہؓ کے فہم کو دین میں معیار مانتے ہیں، نہ کسی خواب، کشف، پیر یا مریدی کو، جو دین کو بدعتوں اور فرقوں سے پاک رکھتے ہیں، اور صرف “مسلم” کہلانے پر راضی ہوتے ہیں۔

اس لئے کہ قرآن کہتا ہے
هُوَ سَمَّىٰكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ
اسی نے تمہارا نام “مسلم” رکھا ہے۔
(سورۃ الحج: 78)

ہر جماعت کا “اہل سنت” کہلانا کچھ معنی نہیں رکھتا جب تک کہ اس کے عقائد، اعمال، اور فہم قرآن و سنت اور صحابہؓ کے مطابق نہ ہوں۔ اصل اہل السنۃ والجماعۃ صرف وہی ایک گروہ ہے جو نبی ﷺ اور صحابہؓ کے راستے پر ہے، بغیر فرقہ، مسلک، تعصب یا بدعت کے۔

جواب لکھیں / رائے دیں

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Post