قرآنِ مجید کے مطابق غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ نبی، ولی یا کوئی اور بندہ اللہ کے بتائے بغیر غیب نہیں جان سکتا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ٱلْغَيْبَ إِلَّا ٱللَّهُ
کہہ دو آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کو نہیں جانتا، سوائے اللہ کے۔
(النمل 65)
یہ آیت بالکل واضح ہے کہ زمین و آسمان میں کوئی بھی غیب کا علم نہیں رکھتا نہ نبی، نہ ولی، نہ فرشتہ، صرف اللہ۔
نبی کریم ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا
وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ ٱلْغَيْبَ لَٱسْتَكْثَرْتُ مِنَ ٱلْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ
اگر میں غیب جانتا ہوتا، تو بہت بھلا حاصل کر لیتا، اور مجھے کوئی نقصان نہ پہنچتا۔
(الاعراف 188)
یعنی رسول اللہ ﷺ نے خود فرمایا کہ وہ غیب کا علم نہیں رکھتے، اگر رکھتے تو اپنے لیے بھلا چن لیتے اور نقصان سے بچ جاتے۔ اللہ کبھی کبھار اپنے کسی نبی کو غیب کا کچھ خاص حصہ وحی کے ذریعے بتاتا ہے، مگر یہ غیب کا علم نہیں بلکہ غیب پر اطلاع ہے، صرف اللہ کے بتانے سے۔
عَـٰلِمُ ٱلْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِۦٓ أَحَدًا 26 إِلَّا مَنِ ٱرْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍۢ
وہی غیب کا جاننے والا ہے، اور وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس رسول کے جس کو وہ پسند کرے۔
(الجن 26–27)
نبی یا ولی کو غیب کا علم حاصل نہیں ہوتا۔ جو کچھ وہ جانتے ہیں، وہ صرف اللہ کے بتانے سے ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی انسان کے متعلق غیب جاننے یا مستقبل دیکھنے کا عقیدہ رکھنا شرک کی طرف لے جا سکتا ہے، کیونکہ غیب کا علم صرف اللہ کی صفت ہے۔