جی ہاں، قرآنِ مجید واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ جو لوگ دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں، وہ قیامت کے دن ان کے گناہوں کا بوجھ بھی اٹھائیں گے، اپنے بوجھ کے ساتھ ساتھ۔ فرمایا
وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًۭا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْـَٔلُنَّ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ عَمَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ
اور وہ یقیناً اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگوں کے بوجھ بھی، اور قیامت کے دن ان سے ضرور پوچھا جائے گا جو کچھ وہ گھڑتے تھے۔
(العنکبوت 13)
لِيَحْمِلُوْٓا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ ۙ وَمِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَزِرُوْنَ
تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے پورے بوجھ اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان لوگوں کے بھی (اٹھائیں) جنھیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے رہے آگاہ ہو جاؤ! بُرا ہے وہ بوجھ جو وہ اٹھا رہے ہیں۔
(النحل – 25)
ان کی سزا صرف ان کے اپنے اعمال تک محدود نہیں ہوگی، بلکہ جنہیں وہ بہکاتے رہے، ان کے گناہوں کا بوجھ بھی ان پر ڈالا جائے گا، بشرطیکہ وہی گمراہی دوسروں نے بھی اپنائی ہو۔